پاکستان

متحدہ سینیٹرپاکستان بارکونسل کے وائس چیئرمین منتخب

تحریک انصاف کے حامدخان گروپ کی حمایت سے فروغ نسیم نے ایک سے عاصمہ جہانگیر گروپ کے امیدوارسید امجد شاہ کو اپ سیٹ شکست دی.

اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینیٹر ڈاکٹر محمد فروغ نسیم نے پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے انتخابات میں وائس چیئرمین منتخب ہوکر بڑا اپ سیٹ کردیا۔

بیرسٹر فروغ نسیم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سینئر وکیل حامد خان گروپ سے حصہ لے رہے تھے، اور ان کی کامیابی سے گروپ کو تقریباً 8 سال بعد بار کی سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا بڑا موقع ہاتھ آئے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان بار کونسل پورے ملک کے وکلا برادری کی سب سے بڑی نمائندہ باڈی تسلیم کی جاتی ہے اور جو صوبائی بار کونسلز کی کارکردگی کی نگرانی کے علاوہ وکالت کے شعبے میں قدم رکھنے والے نئے وکلا کا باقاعدہ اندراج کے امور بھی انجام دیتی ہے۔

فروغ نسیم نے کل 23 میں سے 12 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، جبکہ ان کے مقابلے میں پاکستان بار کی سیاست میں کئی سالوں سے راج کرنے والے عاصمہ جہانگیر گروپ کے سید امجد شاہ نے 11 ووٹ حاصل کیے۔

کونسل کے انتخابات اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ کی زیر صدارت ہوئے، جو کونسل کے سابق چیئرمین بھی ہیں۔

عاصمہ جہانگیر گروپ کے اعظم نذیر تارڑ کی جگہ اب ڈاکٹر فروغ نسیم آئندہ ایک سال کے لیے کونسل کی قیادت کریں گے۔

عبد الفیاض آئندہ ایک سال کے لیے پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے۔

خیال رہے کہ 23 ممبران پر مشتمل کونسل کے تمام معاملات پر 1995 سے 2008 تک حامد خان گروپ کا اختیار رہا، تاہم پھر عاصمہ جہانگیر گروپ نے ان کی جگہ لے لی اور پاکستان بار کونسل اور صوبائی بار کونسلز کے تمام انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔

انتخابات کے نتائج کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فروغ نسیم نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ اب بار کے تمام معاملات ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے حاصل ہونے والے احکامات کے تحت چلائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بطور ایک سیاسی جماعت کے سینیٹر اور پاکستان بار کونسل کے ممبر کے طور پر میرے فرائض اور ذمہ داریاں مختلف ہیں اور جنہیں میں بخوبی نبھاؤں گا۔

سینئر وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کا بار کونسل کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہاں صرف وکلا برادری کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں بنائی جاتی ہیں۔

یہ خبر 26 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔