پاکستان

ایران کے بعد پاکستان کی ’دیوار مہربانی‘

پاکستان میں اس مہم کو عصمت علی چلا رہی ہیں، جو پیشے کے لحاظ سے ایک استاد ہیں، پہلی دیوار ایم ٹی خان روڈ پر بنائی گئی.

آپ سب کو ایران میں بے گھر افراد اور ضرورت مندوں کے لیے رضاکارانہ طور پر بنائی گئی دیوار مہربانی تو یاد ہی ہوگی، اب یہ مہم پاکستان میں بھی شروع کی جاچکی ہے۔

ایران کے مختلف شہروں میں ’دیوار مہربانی‘ (Wall of Kindness) کے نام سے مشہور ان دیواروں کے قریب انجان لوگ روز مرہ کے استعمال کی وہ چیزیں چھوڑ کر جاتے ہیں جن کی انہیں مزید ضرورت نہیں ہوتی اور اس کے بعد وہ چیزیں ضرورت مند لے جاتے ہیں۔

ایران کی دیوار مہربانی

پاکستان میں اس مہم کو عصمت علی چلا رہی ہیں، جو پیشے کے لحاظ سے ایک استاد ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’میں ایران کے اس عمل سے کافی مثاثر ہوئی، یہ مہم اب جرمنی میں بھی شروع کی جاچکی ہے اور مجھے لگتا ہے ایک اچھے عمل سے کوئی ایک فرد تو اپنی زندگی سکون سے گزار پائے گا‘۔

اس مہم کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ لوگ کپڑے، کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر سامان شہر کی ایک خاص دیوار کے ساتھ رکھ کر عطیہ کردیں، جو ضرورت مند افراد کے کام آسکتا ہے. کرچی میں پہلی 'دیوار مہربانی' ایم ٹی خان روڈ پر 15 جنوری کو بنائی گئی جسے لوگوں کی جانب سے بہترین ردعمل موصول ہوا۔

فیس بک پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک چھوٹی سی جگہ پرکھانے پینے کی اشیاء اور کپڑے وغیرہ جمع کیے گئے ہیں.

عصمت نے مزید بتایا کہ انہیں ایسا کرنے کی زیادہ ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کیوں کہ لوگوں کی اکثریت اب بے حس ہوگئی ہے، ان کا کہنا تھا ’میں نے یہ قدم اس لیے اٹھایا کیوں کہ لوگ دوسروں کی مدد کرنے کے لیے اپنے گھروں سے باہر نہیں آتے‘۔

دیوار پر لگے ایک چارٹ پر تحریر تھا ’جس چیز کی ضرورت ہو لے جائیں، بدلے میں صرف حرفِ دعا دے جائیں‘۔

عصمت کا مزید کہنا تھا کہ عطیہ کیے ہوئے ملبوسات بہترین حالت میں ہیں جس کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ کوئی بھی ضرورت مند یہاں سے سامان حاصل کرنے میں ہچکچائے نہیں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا، ’ہم نے سامان لے جانے والوں کو اس بات کا احساس دلایا کہ انہیں جس چیز کی ضرورت ہو وہ یہاں سے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے لے جائیں، تاہم ہمیں اس بات کا اندازہ ہوا کہ زیادہ تر لوگوں کو کھانے کی اشیاء کی ضرورت ہے اس لیے اگلی دیوار پر ہم راشن کا سامان زیادہ جمع کریں گے‘۔

عموما دیکھا جاتا ہے کہ اس طرح کی مہم کچھ عرصے میں ہی دم توڑ جاتی ہیں، تاہم عصمت کا ارادہ مضبوط نظر آیا، ان کا کہنا تھا ’میں بہت پرعزم ہوں، مجھے ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا عزم اپنے والد سے وراثت میں ملا ہے جنہوں نے اپنی پوری زندگی لوگوں کی مدد کے لیے وقف کردی، یہ سفر جاری رہے گا اور شاید میرے بعد میرے بچے اسے جاری رکھیں‘۔

کراچی میں سیکیورٹی کی صورتحال کے حوالے سے عصمت نے بتایا ’مجھے کراچی میں سیکیورٹی مسائل کی کوئی فکر نہیں، مجھے یقین ہے جب آپ انسانیت کی بہتری کے لیے کچھ اچھا کرتے ہیں تو خدا اس کام میں آپ کی مدد کرتا ہے‘۔

فی الحال عصمت اس مہم کو لاہور کی 100 دیواروں پر شروع کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہیں.

جبکہ وہ اپنی اگلی مہم فروری میں ڈی ایچ اے کے علاقے میں رکھنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔