پشاور میں 32 گھنٹے
پشاور سدا سے میرے دل میں رہتا ہے، مگر اسلام آباد میں کئی برس گزارنے کے باوجود میں کبھی بھی اس شہر کا سفر نہ کر سکا اور نمک منڈی، قصہ خوانی بازار اور باب خیبر کو دیکھنے کی خواہش دل میں مچلتی رہی۔ دسمبر کے آخری دنوں میں بچوں کی چھٹیوں میں چار شہروں کی سیر کا پروگرام بنایا تو پہلا پڑاؤ پشاور تھا۔
لاہور سے رات گئے پشاور کے لیے رخت سفر باندھا اور لگ بھگ پانچ گھنٹے بعد منہ اندھیرے پشاور پہنچے، جہاں فجر کی اذانوں اور ہلکی سی خنکی نے ہمارا استقبال کیا۔ نمک منڈی کا بازار ابھی بیدار نہیں ہوا تھا اور سورج پہلی انگڑائی لے رہا تھا کہ ہم اپنے ہوٹل پہنچ گئے جو نمک منڈی کے عین وسط میں واقع تھا۔ دو گھنٹے سستانے کے بعد بچوں کے جوش و خروش کو ٹھنڈا کرنا دشوار تھا، جو باب خیبر دیکھنے کے لیے بے تاب تھے۔
نمک منڈی میں روایتی پراٹھوں اور چائے کے ساتھ چارپائیوں پر بیٹھ کر ناشتہ کیا، جس کا ذائقہ ہمیشہ کے لیے زبان پر محفوظ ہوگیا اور حیرت بھی ہوئی کہ گھی میں لتھڑے ہوئے ان پراٹھوں نے ذرا بھی بھاری پن پیدا نہیں کیا، بلکہ چائے اور پراٹھوں نے پشاور کی سیر اور ایک مصروف دن کے لیے پوری طرح ہشاش بشاش کردیا۔