پاکستان

پی آئی اے کی نجکاری کا بل منظور

بل کی منظوری اور حکومتی رویے کے خلاف اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے 2 بار اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے دوبار احتجاجاً واک آؤٹ کے باوجود حکومتی اراکین نے پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز کی نجکاری کے حولے سے متنازع بل سمیت دیگر 6 بلوں کو منظور کرلیا۔

واضح رہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کارپوریشن (کنورژن) بل 2015 ایوان کی کارروائی کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھا اور دونوں ایوانوں میں اس بل پر مزید بحث کے حوالے سے رپورٹس آئی تھیں۔

تاہم سیشن کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن اسمبلی نوید قمر نے حکومت کی جانب سے مذکورہ بل کو ضمنی ایجنڈے کے طور پر متعارف کروانے کے عمل کا نوٹس لیتے ہوئے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

حکومتی رویے سے مایوس ہوکر ایک سوال اٹھاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکمران جماعت کے پاس اس قدر اکثریت موجود ہے کہ وہ جب چاہے کسی بھی بل کو منظور کرواسکتی ہے، انھوں نے اعتراض اٹھایا کہ 'اکثریت کے باوجود آپ کے اراکین ایک ہی روز آتے ہیں، کیا تمام بلوں کو ایک ہی دن منظور کیا جانا ضروری ہے؟'

نوید قمر نے خبردار کیا کہ حکومت اگر ایوانِ زیریں میں بل منظور کروائے گی تو اسے یقینی طور پر سینیٹ میں روکا جاسکتا ہے ، جہاں مسلم لیگ (ن) کے پاس اکثریت موجود نہیں ہے۔

بعد ازاں پارلیمانی امور کے وزیر شیخ آفتاب احمد نے بل کو منظوری کے لیے ایوان میں پیش کردیا جس پر اپوزیشن اراکین نے احتجاج کیا اور ہاؤس کی کارروائی کو روکنے کی کوشش کی تاہم حکومتی اراکین بہت پرسکون نظر آئے اور ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ اپوزیشن کے طعنوں کا جواب دیتے رہے۔

اپوزیشن نے پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے پیش کیے جانے والے بل پر احتجاجاً واک آؤٹ کیا اور الزام لگایا کہ بل کو پیش کیا جانا قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اس سے قبل اپوزیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اپنا نقطہ نظر ایوان میں پیش نہ کرنے دینے پر واک آؤٹ کیا تھا۔

قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے اسد عمر کا کہنا تھا کہ 'اگر کسی کو پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے حکومت کی بری نیت پر شکوک و شبہات تھے تو ان خدشات کی اب تصدیق ہوچکی ہیں'۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے زبردستی بل کو اسمبلی میں پیش کیا ہے کیونکہ اپوزیشن کی جانب سے متعدد کمیٹیوں کے اجلاس کے دوران پوچھے گئے سوالوں کے جواب حکومت کے پاس موجود نہیں تھے، لیکن اس کے باوجود بل منظور کرلیا گیا۔

اس سے قبل اپوزیشن نے ٹیکس ایمنسٹی بل کی منظوری پر بھی واک آؤٹ کیا۔ اس کے باوجود کہ پی ٹی آئی کے شفقت محمود نے ہاؤس میں واپس آکر بل پر ہونے والی ووٹنگ کو متاثر کرنے کے لیے کورم کی نشاندہی کی، لیکن ہاؤس ترتیب میں پایا گیا۔

بلوں کی منظوری میں رکاوٹوں کے باوجود بینکوں کی (نیشنلائزیشن) کا ترمیمی بل 2015 بھی منظور کر لیا گیا۔

اس کے بعد اسمبلی کو طویل لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا جس سے ایوان تاریکی میں ڈوب گیا، جنریٹر چلائے جانے کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے اس کی وضاحت طلب کی۔

پانی اور بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ آصف نے رپورٹ پیش کی کہ گڈو پاور پلانٹ سے آنے والی 500 کے وی کی لائن ٹرپ ہونے سے پاکستان کا شمالی علاقہ اندھیرے میں چلا گیا ہے۔

اس کے بعد پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین کی مشاورت سے ریلوے کے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے چارسدہ حملے کے حوالے سے ایک قرار داد پیش کی، جس کو متقفہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

علاوہ ازیں اسمبلی کی کارروائی کے دوران ایکوئٹی فنڈ پارٹیسیپیشن (منسوخی) کا بل 2015، بینکوں کے جرائم کے لیے (خصوصی عدالتوں) کابل 2015 اور کرمنل لاء (ترمیمی) بل 2015 منظور کیا گیا۔

یہ خبر 22 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔