پاکستان

سانحہ چارسدہ: سینیٹ میں حکومت، سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ پر تنقید

باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد سینیٹرز کا حکومت سے قومی ایکشن پلان کے از سر نو جائزے کا مطالبہ۔

اسلام آباد: خیبر پختونخوا کے علاقے چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر دن دھاڑے دہشت گردوں کے حملے میں کم از کم 20 ہلاکتوں کے بعد سینیٹ میں حکومت اور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ پر شدید تنقید کی گئی ہے۔

بدھ کو سینیٹرز نے ملک میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکامی پر حکومت اور سیکیورٹی اداروں کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے قومی ایکشن پلان کا از سر نو جائزے کا مطالبہ کیا ہے۔

سینیٹرز کا ماننا تھا کہ اگر حکومت قومی ایکشن پلان پر من و عن عمل کرتی تو یونیورسٹی پر حملے سے بچا جا سکتا تھا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر طاہر مشدمی نے کہاکہ ہائی الرٹ کے باوجود حملہ ظاہر کرتا ہے کہ خفیہ ادارے شہریوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہے۔

انہوں نے کہا کہ داعش (دولت اسلامیہ) کے ہمدرد مولانا عبدالعزیز اسلام آباد کےد ل میں بیٹھے ہوئے ہیں لیکن حکومت نے ان کے خلاف کوئی کارروائی تک نہیں کی۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے بھی لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز کو ’تحفظ‘ دینے پر حکومت کو مورد الزام ٹھرایا۔

حکومتی سینیٹر محمد حمزہ نے چارسدہ حملے کو خفیہ اداروں کی ناکامی قرار دیا جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے حکومت کی جانب سے حملے کے بعد پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس نہ بلانے پر افسوس ظاہر کیا۔

سینیٹر جاوید عباسی نے خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن مزید سخت کرنے کے ساتھ ساتھ شدت پسندوں سے مذاکرات پر بھی زور دیا۔

پی پی پی کے اعتزاز احسن نے شدت پسندی کے حوالے اجتماعی رویہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے ساتھی سینیٹرز کو یاد دلایا کہ ایک موجودہ وزیر نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی موت پر آنسو بہائے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے

ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ
کریں۔