چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملہ، 20 ہلاک
پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ میں واقع باچاخان یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے.۔
ڈان نیوز کے مطابق مسلح افراد یونیورسٹی کی عقبی دیوار سے داخل ہوئے.
ذرائع کے مطابق یونیورسٹی میں قوم پرست رہنما باچا خان کی برسی کے موقع پر ایک مشاعرے کا انعقاد ہونا تھا، جس میں 600 کے قریب افراد کی شرکت متوقع تھی۔
باچا خان یونیورسٹی کا شمار خیبر پختونخوا کے بڑے تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے اور وہاں تقریبآ 3 ہزار طلبہ زیرِ تعلیم ہیں.
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک کمانڈر اور پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے ماسٹر مائنڈ عمر منصور نے نامعلوم مقام سے فون پر باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا، جس کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی مرکزی قیادت نے ایک ای میل کے ذریعے باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔
ٹی ٹی پی ترجمان محمد خراسانی کے مطابق طالبان شوریٰ ٹی ٹی پی کا نام استعمال کرنے والوں کے خلاف ایکشن لے گی۔
محکمہ تعلیم کے مطابق باچاخان یونیورسٹی پر حملے کے بعد چارسدہ کے تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے صوبے بھر میں 10 روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔
سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی باچا خان یونیورسٹی پہنچے، جہاں انھیں بریفنگ دی گئی.
بعدازاں آرمی چیف نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال چارسدہ کا بھی دورہ کیا اور حملے کے زخمیوں کی عیادت کی۔
امریکی مذمت
امریکا نے یونیورسٹی پر حملے میں کم از کم 20 ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان ایرک شلٹز نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا ’ہم اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں‘۔
کیا کیا ہوا:
مسلح افراد صبح 9 بجے کے قریب دیوار پھلانگ کر یونیورسٹی میں داخل ہوئے اورفائرنگ کا آغاز کیا
یونیورسٹی میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں
آپریشن میں 4 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا، آئی ایس پی آر
پولیس نے ابتدائی طور پر 21 ہلاکتوں کی تصدیق کی تاہم بعد ازاں یہ تعداد 20 کر دی گئی
یونیورسٹی میں 3 ہزار کے قریب طلبہ زیرِ تعلیم ہیں