'پیپلز پارٹی کے سابق سفیر ایف 16 طیاروں کے خلاف'
اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اوباما انتظامیہ پاکستان کو 8 ایف-16 طیارے فراہم کرنا چاہتی ہے، لیکن امریکا میں کچھ لابیز نہیں چاہتیں کہ پاکستان کو یہ طیارے ملیں، جن میں ہندوستانی لابی کے ساتھ ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سابقہ حکومت کے ایک سفیر بھی شامل ہیں.
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے پیپلز پارٹی کے سابق سفیر کا نام لیے بغیر کہا، 'امریکا میں کچھ لابیز پاکستان کے خلاف کام کر رہی ہیں، جن میں ہندوستانی لابی بھی شامل ہے اور اس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک سابق سفیر بھی شامل ہیں، جو پاکستان کے خلاف کام کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان کو ایف-16 طیارے نہ ملیں'.
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایف-16 طیاروں نے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن 'ضرب عضب' کے دوران اہم کردار ادا کیا، خاص کر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائیوں میں ان طیاروں کا کلیدی کردار ہے.
وزیر دفاع نے ایوان کو بتایا کہ یہ 8 ایف-16 طیارے ہمیں ان ہی کامیابیوں کو مدنظر رکھ کر فراہم کیے جارہے ہیں.
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی کانگریس اور سفارتی ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ کانگریس نے پاکستان کو 8 ایف-16 طیاروں کی فروخت کا عمل روک دیا ہے، تاہم اوباما انتظامیہ پاکستان کو طیاروں کی فروخت کی کوششوں میں سرگرداں ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان کو ایف-16 طیارے فروخت کرنے کی مخالفت
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو طیاروں کی فروخت کا عمل روکنے کے پیچھے کیپیٹل ہل میں پاکستان مخالف بڑھتے ہوئے جذبات ہوسکتے ہیں، جہاں اب ہر اجلاس کے دوران پاکستان کے حوالے سے پالیسیوں پر سخت نکتہ چینی اور تنقید معمول بن گئی ہے۔
دوسری جانب یہ بھی بتایا گیا کہ امریکی کانگریس میں ایسے کئی قانون ساز موجود ہیں جو ہندوستان کو خوش کرنے کے لیے، پاک-امریکا تعلقات اور دفاعی تعاون کو ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنانے اور غیر موثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سعودی عرب کی جانب سے تشکیل دیئے گئے حالیہ اسلامی اتحاد کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 34 ملکی اتحاد فوجی اتحاد نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی ایک ملک کے خلاف ہے بلکہ اس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد ہے.
ان کا کہنا تھا کہ اس اتحاد کا مقصد دنیا میں مسلمانوں کا حقیقی تصور پیش کرنا ہے.
یہ بھی پڑھیں :'دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 34 اسلامی ریاستیں متحد‘
واضح رہے کہ سعودی عرب نے گذشتہ ماہ دسمبر میں یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے لیے 34 اسلامی ریاستوں پر مشتمل اتحاد قائم کیا ہے، جس میں پاکستان بھی شامل ہے، جس کی بعد ازاں پاکستان نے بھی عرب اتحاد میں شمولیت کی تصدیق کردی تھی.
وزیراعظم کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے حوالے سے وزیر دفاع نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی سعودی حکام سے بات چیت حوصلہ افزا رہی ہے.
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سب سے زیادہ سعودی عرب کے قریب ہے اور دونوں ملکوں میں سب سے زیادہ دفاعی تعاون ہے.
خواجہ آصف کے مطابق ہمارے لوگ سعودی عرب میں فوجی تربیت دیتے ہیں اور پاکستان سعودی افواج کی تربیت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کررہا ہے.
یہ بھی پڑھیں:سعودیہ، ایران اختلافات پرامن طریقے سے دور کریں: پاکستان
واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف ان دنوں سعودی عرب اور ایران کے درمیان جاری تنازع کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک کے دورے پر ہیں.
سعودی عرب میں ایک نامور شیعہ عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد گزشتہ ماہ مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا، جس کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی.
سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متعدد خلیجی ممالک نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا.
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.