پاکستان

داعش کا پاک۔افغان ونگ عالمی دہشت گرد گروپ قرار

امریکا کے امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کی دفعہ 219 کے تحت داعش کے 'خراسان گروپ' پر پابندی عائد کردی گئی.

واشنگٹن: امریکا نے پاکستان اور افغانستان میں موجود داعش کے خراسان گروپ پر پابندی لگاتے ہوئے اسے غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا۔

مذکورہ تنظیم نے رواں ہفتے افغانستان میں قائم پاکستانی سفارت خانے پر حملہ کیا جبکہ ماضی میں بھی یہ پاکستان میں متعدد حملوں میں ملوث رہی ہے.

واشنگٹن سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق 'امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کی دفعہ 219 کے تحت داعش کے خراسان (افغانستان،ایران اور پاکستان کے کچھ افغان محلقہ علاقوں پر مشتمل) گروپ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم (ایف ٹی او) قرار دے دیا ہے'، یہ قانون انتظامیہ کو اس قسم کے اعلان کا اختیار دیتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے یہ اقدام محکمہ انصاف اور خزانہ کی مشاورت سے اٹھایا ہے۔

مزید پڑھیں: عبدالرحیم مسلم دوست داعش کے خراسان کے امیر مقرر

خیال رہے کہ 10 جنوری 2015 کو داعش کے خراسان گروپ کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا اور اس میں ابتدائی طور پر تحریک طالبان پاکستان اور افغان طالبان کے کچھ اراکین شامل ہوئے تھے۔

رواں سال گروپ نے پاکستان کے علاقے فاٹا میں فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے افغانستان فرار ہونے والے دہشت گردوں کی بھرتیوں کا آغاز کیا۔

مذکورہ گروپ افغان طالبان سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ افغان طالبان کی موجودہ قیادت سے مطمئن افراد کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔

گروپ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے اعلان کے نتیجے میں اس گروپ کو جان بوجھ کر معلومات فراہم کرنے، اس تنظیم کی مالی معاونت یا دیگر وسائل فراہم کرنے کی کوششوں پر بھی پابندی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں داعش کے 3000 جنگجو موجود

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے کسی گروپ کو 'غیرملکی دہشت گرد تنظیم' قرار دیا جانا اقوام متحدہ کی جانب سے بھی اس گروپ کے حوالے سے ایسے ہی اعلان کا سبب بنتا ہے اور اس گروپ کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعلق بین الاقوامی جرم تصور کیا جاتا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ داعش کے خراسان گروپ کی سینیئر قیادت نے داعش کے مرکزی سربراہ ابو بکر البغدادی سے بیعت کی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اس بعیت کو جنوری 2015 کے اختتام پر تسلیم کرلیا گیا تھا اور اس کے بعد سے گروپ نے 'مشرقی افغانستان میں شہریوں، افغان نیشنل سیکیورٹی اور دفاعی اداروں کے خلاف خود کش دھماکے، ہلکے ہتھیاروں سے حملے اور اغوا کی کارروائیاں کی ہیں، جبکہ کراچی میں مئی 2015 میں ہونے والے شہریوں پر حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے'۔

مزید پڑھیں: سیالکوٹ سے داعش کاسیل پکڑا گیا،حکام کا دعویٰ

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف پابندیاں لگانا واشنگٹن کے انسداد دہشت گردی اقدامات کا حصہ ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ اس اعلان کا مقصد دہشت گردوں اور دہشت گرد گروپوں کو بے نقاب کرنا، ایسے افراد اور تنظیموں کو تنہا کرنا ہے، جس کے نتائج امریکی مالیاتی نظام تک ان کی رسائی کو روکنا ہے۔

یہ خبر 15 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.