’پاکستان سے فرار دہشت گرد داعش میں شامل‘
اسلام آباد: پاکستان میں افغانستان کے سفیر جانا موسیٰ زئی نے کہا ہے کہ داعش خطے کے لیے ابھرتا ہوا خطرہ ہے اور پاکستان سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کی بڑی تعداد نے داعش میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔
اسلام اباد میں نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جانان موسٰی زئی نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ریاستی تعلقات چاہتے ہیں اور افغانستان پڑوسی ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی اقتصادی ترقی کے لیے پاکستان نہایت اہم ہے، افغانستان پاک ۔ چین اقتصادی راہداری منصوبے کی مکمل حمایت کرتا ہے اور منصوبے سے بالواسطہ اور بلاواسطہ افغان معیشت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان نے افغان مہاجرین کی مدد کی، افغان مہاجرین کی مدد کی اس وقت یہ پالیسی افغان امنگوں کے مطابق تھی جسے سراہا گیا، لیکن اب افغان عوام چاہتے ہیں کہ پاکستان مذاکراتی عمل کے لیے تعاون کرے۔
افغان سفیر نے کہا کہ افغان حکومت عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی مشترکہ مسئلہ ہے اور داعش خطے کے لیے ابھرتا ہوا خطرہ ہے، پاکستان میں آپریشن کے دوران مہمند اور اورکزئی ایجنسی سے بھاگنے والے 60 سے 70 فیصد دہشت گردوں نے افغانستان میں داعش میں شمولیت اختیار کی۔
واضح رہے کہ شمالی وزیرستان اور فاٹا کی دیگر ایجنسیوں میں فوجی آپریشن کے دوران متعدد شدت پسندوں نے افغانستان فرار ہو کر مختلف دہشت گرد گروپوں میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔