’گلگت بلتستان کی صوبائی حیثیت سے کشمیر کاز کو نقصان‘
مظفر آباد: حریت رہنما اور جموں و کشمر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین یاسین ملک نے وزیراعظم نواز شریف کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دیئے جانے کی تجویز کے بعد کشمیر کاز پر اس کے اثرات کے حوالے سے ہوشیار رہیں۔
وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں یاسین ملک نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت میں تبدیلی سے کشمیر تنازع پر اثرات مرتب ہوں گے، 'اگر پاکستان گلگت بلتستان میں اپنی رِٹ قائم کرتا ہے تو ہندوستان کی حکومت کو یہ سیاسی اور اخلاقی حق حاصل ہوجائے گا کہ وہ کشمیر کو ہندوستان میں ضم کرلے، اس طرح اپنے اس ایک قدم سے پاکستان، کشمیر میں رِٹ قائم کرنے کے لیے ہندوستان کی بالواسطہ مدد کرے گا۔'
یاسین ملک نے اپنے خط میں لکھا کہ وہ کشمیری عوام کی خواہشات اور جذبات کی نمائندگی کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف سے درخواست کرتے ہیں کہ اس اقدام سے دور رہا جائے۔
حریت رہنما نے کہا کہ 1947 کے بعد سے کشمیری عوام اپنے حقوق اور آزادی کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں، جس دوران لاکھوں کشمیری اپنی جانیں قربان کرچکے ہیں لیکن ان کی یہ جدو جہد آج بھی جاری ہے۔
خط میں وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’اگر آپ کی حکومت گلگت بلتستان کو باضابطہ طور پر پاکستان کا حصہ قرار دے دیتی ہے تو نتیجتاً ہندوستان، کشمیر میں اپنی رِٹ قائم کرنے کی کوشش کرے گا جس سے کشمیری عوام کی خواہشات مجروح ہوں گی اور اگر ایسا ہوا تو یہ عوام کے حقوق کا سودا کرنے کے مترادف ہوگا۔
یاسین ملک نے اپنے خط میں وزیر اعظم کو ان کا 2009 میں کیا ہوا وعدہ بھی یاد دلایا جس میں انہوں نے گلگت بلتستان کی آئینی اور قانونی حیثیت بدلنے کی کسی بھی تجویز کو رد کرنے کا کہا تھا۔
جے کے ایل ایف کے رہنما رفیق ڈار نے ڈان کو بتایا کہ یاسین ملک نے یہ خط ذاتی طور پر ہندوستان میں پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط کے حوالے کیا جبکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو ای میل کیا گیا۔
یہ خبر 13 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔