پاکستان

ڈی ایچ اے کے 16ارب سکینڈل میں ملزم کا ریمانڈ

نیب کا دعویٰ ہے کہ حماد ارشد نے ڈی ایچ اے سٹی (لاہور) میں زمین کی الاٹ منٹ میں عوام کو دھوکا دیکر 16 ارب روپے بٹورے ہیں۔

لاہور: احتساب عدالت نے ڈی ایچ اے سٹی (لاہور) میں زمین کی الاٹ منٹ میں 16 ارب روپے کے اسکینڈل میں ملوث مزکری ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع کردی ہے۔

ملزم گلوباکو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کا سی ای او، کرپشن اور بڑے پیمانے پر عوام کے ساتھ دھوکا دہی میں ملوث ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے حماد ارشد کو اس کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا تھا۔ بیورو کے تحقیقاتی افسر نے عدالت کو بتایا ہے کہ تفتیش مکمل کرنے کے لیے ملزم کا مزید ریمانڈ ضروری ہے۔

عدالت نے تفتیش کار افسر کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے ملزم کے ریمانڈ میں مزید دو روز کی توسیع کردی۔

کمپنی نے ڈی ایچ اے سٹی کے قیام کے لئے 25،000 کنال حاصل کرنے کے لئے سال 2009 میں ڈی ایچ اے- ای ایم ای معاہدہ کیا تھا۔

تاہم کمپنی معاہدے کے مطابق زمین کی فراہمی میں ناکام رہی لیکن اس نے الاٹ منٹ لیٹر جاری کرنے کے نام پر عوام سے 15.47 ارب روپے جمع کیے۔

حماد ارشد پر الزام ہے کہ اس نے رقم اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں منتقل کی اور اسے دیگر کاروبار میں استعمال کیا۔

بیورو نے الزام لگایا ہے کہ ایلسن ہولڈنگز پاکستان لمیٹڈ کے کامران کیانی، جو کہ سابق آرمی چیف (ر) جنرل پرویز کیانی کے بھائی ہیں، اور کچھ دیگر کمپنیز مزکورہ اسکینڈل میں ملوث ہیں۔

گزشتہ سال نیب نے ڈی ایچ اے اسلام آباد کے الاٹ منٹ لیٹرز کی غیر قانونی فروخت پر تحقیقات کے لیے کامران کیانی کو نوٹس جاری کیے تھے۔

نیب اس معاملے میں کذشتہ کچھ ماہ سے تحقیقات کررہی تھی۔

نیب کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا ہے کہ ’ہم مزکورہ کیس میں دیگر فائدہ اٹھانے والوں کے کردار کے حوالے سے بھی تفتیش کررہے ہیں اور تفتیش مکمل ہونے پر ان کو بھی گرفتار کیا جائے گا‘۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس کیس میں ریفرنس 3 ماہ میں داخل کردیا جائے گا۔

یہ خبر 10 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔