دنیا

پٹھان کوٹ حملہ: 'پاکستان تحقیقات کے وقت کا تعین خود کرے'

پاکستانی حکومت کو اپنی تحقیقات کی ٹائم لائن کا تعین خود کرنے کا اختیارہونا چاہیے، ترجمان امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ جان کربی

واشنگٹن: امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے اس بات کا تعین کرنا پاکستانی حکومت پر منحصر ہے کہ وہ ہندوستان کی جانب سے پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملے کے حوالے سے فراہم کی گئی معلومات کی تحقیقات میں کتنا وقت لیتا ہے.

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب جمعرات کو ہندوستان کا کہنا تھا کہ وہ پٹھان کوٹ حملے کی معلومات کے حوالے سے پاکستان کے ردعمل کا منتظر ہے، جس کے بعد ہی رواں ماہ کے آخر میں شیڈول دو طرفہ مذاکرات کی بحالی کا فیصلہ کیا جائے گا.

ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو پٹھان کوٹ حملے سے متعلق 'قابل عمل معلومات' فراہم کی گئیں ہیں جن پر وزیراعظم نواز شریف نے 'فوری اور فیصلہ کن' کارروائی کا وعدہ کیا ہے۔

وکاس سوارپ کا کہنا تھا کہ 'گیند اب پاکستان کے کورٹ میں ہے۔ ہمیں اب یہ دیکھنا ہے کہ دہشت گرد حملے اور اس پر دی جانے والی انٹیلیجنس پر پاکستان کا کیا ردعمل ہوتا ہے۔'

مزید پڑھیں:مذاکرات سے قبل پاکستان کے ردعمل کا انتظار

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پٹھان کوٹ حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کرنے کے حوالے سے عزم کا اظہار کیا ہے.

بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کربی نے کہا کہ یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ ہم کسی اور کی تحقیقات کی ٹائم لائن بتائیں.

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ "اُن (پاکستان) کو کام کرنے دیں اور دیکھیں کہ تفتیش کہاں تک جاتی ہے".

کربی نے کہا کہ "ہم بھی چاہتے ہیں کہ اس معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات ہوں تاکہ ہمیں بہتر طور پر اندازہ ہو کہ کیا ہوا تھا".

ترجمان اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خطرات کا شکار ہے اور اس پر اعتماد کیا جانا چاہیے.

یہ بھی پڑھیں: کشمیری گروپ نے پٹھان کوٹ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

ان کا کہنا تھا کہ "ہم اس حوالے سے کافی مرتبہ بات کرچکے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی فوجی قتل ہوئے، معصوم پاکستانی شہری بھی دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل ہوچکے ہیں اور اب بھی ہورہے ہیں، دہشت گردی ایک 'علاقائی چیلنج' ہے، جس کا حقیقت میں علاقائی سطح پر ہی حل نکالنا چاہیے اور پاکستان کو براہ راست اس کا حصہ ہونا چاہیے."

جان کربی نے واضح کیا کہ پاکستانی حکومت کو اپنی تحقیقات کی ٹائم لائن کا تعین خود کرنے کا اختیار ہونا چاہیے.

ترجمان نے تحقیقات میں 'تیزی' کے بجائے 'درست' ہونے پر زور دیا.

انھوں نے بتایا کہ پٹھان کوٹ حملے کے بعد امریکا پاکستان سے 'مختلف سطح پر' رابطے میں ہے. ساتھ ہی انھوں نے خطے میں دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کے حوالے سے امریکی عزم کا بھی اعادہ کیا.

2008 کے ممبئی حملوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں جان کربی کا کہنا تھا کہ امریکا تمام ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتا ہے، تاہم ہمیں معلوم ہے کہ اس میں وقت لگے گا.

جان کربی کا کہنا تھا کہ انھیں اس حوالے سے علم نہیں کہ ہندوستان نے پاکستان کو کس قسم کی معلومات فراہم کی ہیں، تاہم اگر کسی قسم کی معلومات کا تبادلہ کیا گیا ہے تو یہ یہ مددگار اور مثبت ثابت ہوگا.

یہ بھی پڑھیں: پٹھان کوٹ حملہ:’سرحدی خلاف ورزی کے ثبوت نہیں‘

یاد رہے کہ پاکستانی سرحد سے محض 50 کلومیٹر دور پٹھان کوٹ میں انڈین ایئر فورس کے اڈے پر حملہ گذشتہ ہفتہ کو شروع ہوا تھا جس کے خلاف آپریشن چار روز تک جاری رہا۔

اس آپریشن کے دوران ہندوستانی فوج کے سات اہلکار ہلاک ہوئے جب کہ چھ حملہ آوور بھی مارے گئے.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔