پاکستان

اقتصادی راہ داری منصوبہ: ’وفاق کا رویہ تعصبانہ نہیں‘

پاک- چین اقتصادی راہ داری منصوبے کے حوالے سے خیبر پختون خوا کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، احسن اقبال

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے قوم کو یقین دلایا ہے کہ پاک-چین اقتصادی راہ داری منصوبے (سی پی ای سی) میں کسی بھی صوبے یا علاقے سے تعصبانہ رویہ اختیار نہیں کیا جائے گا اور وفاق اس حوالے سے خیبر پختون خوا حکومت کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

پلاننگ کمیشن کے مقامی جیو ٹیکنالوجی سیل (Geo Spatial Technology Cell) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ’وفاقی حکومت اقتصادی زون میں کسی بھی صوبے کے ساتھ تعصبانہ رویئے کا سوچ بھی نہیں سکتی‘۔

مذکورہ سیل پلاننگ کمیشن اور پاکستان کے خلائی و بالائی فضائی تحقیقاتی ادارے سپارکو نے مشترکہ طور پر قائم کیا ہے جس کا مقصد سی پی ای سی کے منصوبے کو اقتصادی منصوبہ بندی اور بنیادی ڈھانچے کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے تعمیر کرنا ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سی پی ای سی صرف ن لیگ کا منصوبہ نہیں ہے بلکہ یہ منصوبہ کئی دہائیوں سے زیر غور تھا، جس کا ہماری آنے والی نسلوں کی بہبود پر گہرا اثر ہوگا‘۔

مزید پڑھیں: اقتصادی راہداری: کے پی حکومت کا ’ایم پی سی‘بلانے کا اعلان

انھوں ںے انڈسٹریل زون کی مغربی روٹ سے مشرقی روٹ کی جانب منتقلی کی رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور کہا کہ سی پی ای سی قومی منصوبہ ہے جو تمام صوبوں کو فائدہ دے گا اور ساتھ ہی ساتھ خطے کے 3 ارب لوگوں کو بھی اس سے مستفید ہونے کا موقع ملے گا.

’سی پی ای سی صرف سٹرک کی تعمیر کا منصوبہ نہیں ہے بلکہ یہ مختلف شعبوں کے درمیان اقتصادی تعاون کا ایک فریم ورک ہے‘۔

خیال رہے کہ احسن اقبال، وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا پرویز خٹک کے گزشتہ روز کے بیان کا جواب دے رہے تھے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ راہ داری منصوبے کے تمام فوائد پنجاب کو منتقل کردیئے گئے ہیں اور مغربی روٹ ایک یوٹیلٹی سروسز گیس، بجلی، ٹیلی کمیونیکیشن اور ریل لنک کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے 38 ارب روپے آئی پی پی کی مد میں توانائی کے شعبے میں استعمال کیے جارہے ہیں۔

انھوں ںے کہا کہ وفاقی حکومت راہ داری منصوبے پر کسی بھی قسم کے تحفظات دور کرنے لیے تیار ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کو اقتصادی اور سماجی طور پر پیچھے رہ جانے والے علاقوں کی ترقی کا تاریخی موقع ملا ہے۔ ’اب یہ ہمارا قومی فرض ہے کہ ہم اس سے فائدہ اٹھائیں اور ہم سب کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اس منصوبے کو متنازع بنانے سے گریز کرنا چاہیے۔‘

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جیو ٹیکنالوجی سیل کی مدد سے اقتصادی راہداری کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی نگرانی میں مدد ملے گی۔

یہ خبر 6 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔