نقطہ نظر

پشاور میں ایک ویک اینڈ

پشاور زندگی اور تاریخی مقامات سے بھرپور ایسا شہر ہے جس کی خوبصورتی سے زیادہ تر لوگ واقف نہیں۔

پشاور میں ایک ویک اینڈ

سارہ انصاری

لان کے خوبصورت پرنٹس۔ مجھے پشاور یہی چیز کھینچ لے گئی۔ اپنی پشاوری دوستوں کو وہ ریڈی میڈ شرٹس پہنے دیکھ کر میں نے سوچا کہ میں بھی پشاور میں ایک ویک اینڈ گزاروں۔

اسلام آباد سے پشاور کا سفر ڈھائی سے تین گھنٹے کا ہے۔ شہر میں داخل ہوتے ہی آپ کے سامنے قلعہ بالا حصار ہوتا ہے، جسے میں اپنے کیمرا میں قید کرنے میں ناکام رہی، کیونکہ مجھے بتایا گیا تھا کہ یہاں گاڑی روکنا سکیورٹی اہلکاروں کو ناپسند ہوسکتا ہے۔

قلعہ عام شہریوں کے لیے علاقہء ممنوع ہے اور دوسری تمام اہم عمارتوں کی طرح اس کی سکیورٹی بھی انتہائی سخت تھی۔ ایک دفعہ جب آپ چیک پوائنٹ پار کر جائیں، تو آپ کینٹونمنٹ کے علاقے میں داخل ہوتے ہیں، اور کینٹونمنٹ علاقوں کی خوبصورتی ملک بھر میں ایک جیسی ہی ہوتی ہے۔

تھوڑا آرام کرنے کے بعد ہم صدر میں واقع شفیع مارکیٹ کی جانب چل دیے۔ راستے میں ہم مال روڈ سے گزرے اور میں ڈان کے دفتر کی تصویر لیے بغیر نہ رہ سکی جو خوشگوار موسم میں نہایت خوبصورت لگ رہا تھا۔

مال روڈ پر ڈان کا دفتر.
صدر میں داخل ہوتے ہوئے.
صدر.
شفیع مارکیٹ کے قریب کپڑوں کی دکان.
شفیع مارکیٹ کے قریب کپڑوں کی دکان.
صدر میں ایک پھیری والا.
صدر.

صدر میں داخل ہونے پر آپ کی نظر لندن بک کمپنی پر ضرور پڑے گی۔ یہ کتابوں کی ایک چھوٹی سی مگر خوبصورت دکان ہے، جس پر ایسا نیلا رنگ کیا گیا ہے جو شاید ویسے آپ کو پسند نہ آئے۔ صدر کے اس بلاک کے پیچھے ایک حویلی بھی ہے جس کی دیواریں ایک گرجا گھر اور ایک اسکول کے ساتھ لگتی ہیں۔ آپ دکانوں کے بیچ میں سے اس حویلی کی جھلک دیکھ سکتے ہیں۔

لندن بک کمپنی، صدر.
صدر، شفیع مارکیٹ سے نکلتے ہوئے.
صدر کی مرکزی سڑک.
یونیورسٹی روڈ پر.
حیات آباد.

اپنی گاڑی پارک کرنے کے بعد ہم مارکیٹ کے مرکز کی جانب بڑھے۔ میں اس مارکیٹ کو لاہور کی اچھرہ اور انارکلی کا ملاپ کہوں گی، مگر اس کی قیمتیں اور ورائیٹی کہیں زیادہ بہتر ہے۔

بیڈ شیٹس، شرٹ پیسز اور خوبصورت لیسز لینے میں اچھا خاصا وقت گزارنے کے بعد ہم واپس اپنی گاڑی کی جانب بڑھے۔

اگر آپ پشاور میں شاپنگ کے لیے جائیں، تو اپنے ساتھ کسی پشتو بولنے والے شخص کو ضرور لے جائیں کیونکہ دکاندار اردو سن کر آپ سے زیادہ قیمت وصول کرنا چاہیں گے۔ میرے ساتھ تو میری دوست کی والدہ تھیں جس کی وجہ سے اس معاملے میں کافی آسانی رہی۔

اگلی صبح ہم اسلامیہ کالج گئے۔ اس کا کیمپس انتہائی زبردست ہے۔

یہ اتوار کا دن تھا اس لیے زیادہ تر عمارتیں بند تھیں، مگر میری دوست کے والد نے ہمارے لیے کالج کے ٹور کا انتظام کروا دیا جس کے لیے میں ان کی شکرگزار ہوں۔

اسلامیہ کالج، پشاور.
اسلامیہ کالج کی انتظامی ونگ کی راہداری.
انتظامی بلاک، اسلامیہ کالج.
اسلامیہ کالج، پشاور.
اسلامیہ کالج، پشاور.

اس شاندار اور سرسبز کیمپس میں چہل قدمی کرنا ایک خوشگوار تجربہ تھا؛ ہاسٹلوں سے لے کر کلاک ٹاور تک، اور باغیچوں سے لے کر عالیشان محرابوں تک۔ ہماری خوش قسمتی تھی کہ اس دن بوندا باندی ہو رہی تھی لہٰذا ہر چیز صاف ستھری اور فرحت بخش معلوم ہو رہی تھی۔

کالج کے احاطے میں ایک سفید رنگ کی مسجد ہے؛ اتنی خوبصورت اور پرسکون، کہ بیان سے باہر ہے۔ ہم مرکزی باغ میں بھی گئے اور مجھے بتایا گیا کہ جو عمارت میں دیکھ رہی ہوں، یہ وہی ہے جو پاکستان کے ایک ہزار روپے کے نوٹ پر ہے۔ اس کا شاندار طرزِ تعمیر توجہ سے دیکھے جانے کا تقاضہ کرتا ہے۔

اسلامیہ کالج کی تصویر ایک ہزار روپے کے نوٹ پر بھی موجود ہے.
مسجد، اسلامیہ کالج، پشاور.
کیمپس میں ایسی کئی چھوٹی نہریں موجود ہیں.
ایک اور نہر، جہاں لوگ بیٹھتے ہیں.
فوارہ.
پرنالہ.

ہم نے وہ گھر بھی دیکھا جس میں ہمارے میزبان خاندان نے نئے گھر میں منتقل ہونے سے قبل اپنا بچپن گزارا تھا۔

پشاور ایک چھوٹا شہر ہے، اس لیے میں نے زیادہ تر شہر ایک ہی دن میں دیکھ لیا تھا، مگر تین چیزیں ایسی ہیں جن کا نام لینا میں ضروری سمجھتی ہوں:

سینٹرل پرک

جانز ڈیلی

چرسی تکہ

پہلا تو فرینڈز )ٹی وی) میں دکھائے گئے کافی ہاؤس کے نام پر ہے، مگر بورڈ کے علاوہ اس سے بالکل بھی مشابہت نہیں رکھتا۔

جانز ڈیلی کو ایک بار ضرور آزمانا چاہیے۔ برسات کی رات اپنے گھر لوٹنے سے قبل یہاں جانا اچھا فیصلہ تھا۔

چرسی تکہ بھی ضرور کھانا چاہیے۔ چاہے کچھ بھی ہو، ایک بار ضرور۔ ہم نے تکہ پارسل کروایا اور گھر آ کر کھایا، اور یہ انتہائی لذیذ تھا۔ ان لوگوں کے لیے جو مشرقِ وسطیٰ میں پلے بڑھے ہیں، چرسی تکے کا مشقاق کے ساتھ قریبی رشتہ ہے، اور اسی لیے اسے آزمانا چاہیے۔

سینٹرل پرک.
سینٹرل پرک.
جانز ڈیلی.
چرسی تکہ.

ویک اینڈ ستارہ اور باڑہ مارکیٹ اور شہر کی دیگر دلچسپ جگہوں پر جانے سے پہلے ختم ہوگیا۔ میں نے پشاور کی ان جگہوں کے بارے میں جو کہانیاں سن رکھی ہیں، ان کی وجہ سے میں پشاور میں ایک اور ویک اینڈ گزارنے کے لیے بے تاب ہوں۔

— تصاویر بشکریہ لکھاری۔


سارہ انصاری نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے صحافت میں فارغ التحصیل ہیں، اور خود کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔ انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: StutteringSarah@


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیے گئے تبصروں سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

سارہ انصاری
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔