سعودیہ-ایران کشیدگی: 'قومی مفاد مدنظر رکھیں گے'
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمورِ خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میں کشیدگی پر تشویش ہے اور اس صورتحال میں مثبت اور متوازن کردار ادا کرنے کی تیاری کر رہے ہیں.
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں پاکستان قومی مفاد اور سیکیورٹی کومدنظر رکھے گا.
قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ پاکستان کی کوئی پالیسی نہیں ہے.
سرتاج عزیز نے کہا کہ تہران میں تمام سفارتی مشن کا تحفظ چاہتے ہیں اور پاکستان او آئی سی کے رکن اور دوست ملک کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے .
مزید پڑھیں:سعودی-ایران کشیدگی پر پاکستان کو تشویش
مشیر خارجہ نے مزید خبردار کیا کہ موجودہ صورتحال پر مسلم امہ کو شدید خطرات لاحق ہیں اور اس سے دہشت گرد فائدہ اٹھا سکتے ہیں.
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی وزیر خارجہ کے دورے کا منتظر ہے.
دوسری جانب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے سرتاج عزیز کا پالیسی بیان مسترد کردیا.
خورشید شاہ نے مشیر خارجہ پر تنقید کرتے کہا کہ سرتاج عزیز نے پاکستان کا بہت کمزور موقف پیش کیا.
انھوں نے مطالبہ کیا کہ اس تنازع پر تمام پارلیمانی سربراہان کو ان کیمرہ بریفنگ دی جائے.
واضح رہے کہ سعودی عرب میں ایک نامور شیعہ عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد گزشتہ دنوں مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔
واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
واقعے کے بعد ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں مظاہرین کو سفارتی حدود کا احترام اور پرسکون رہنے کی تلقین کی، جبکہ سعودی سفارت خانے پر دھاوا بولنے والے 44 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
56 سالہ شیخ نمر الباقر النمر کو 12-2011 میں ملک کے سب سے بڑے مشرقی صوبے ’الشریقہ‘ میں حکومت مخالف احتجاج کو منظم کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔
ان کے ہمراہ دیگر 46 افراد کو بھی دہشت گردی کا جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا دی گئی تھی۔
شیخ نمر الباقر النمر کو اکتوبر 2014 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ سپریم ٹرائل کورٹ اور سپریم کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر تے ہوئے اکتوبر 2015 میں سزائے موت کی توثیق کی تھی۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور سعودی عرب کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ایران، عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں