سرد چترال کے گرم جوش لوگ
جو لوگ بھی پاکستان کی حقیقی خوبصورتی کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں، انہیں کالاش ضرور جانا چاہیے۔
گذشتہ سال نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک مضمون نے خوبصورت اور تاریخی وادیء چترال کا سفر کرنے پر مجبور کر دیا، جہاں ایک اقلیتی قبیلہ کالاش رہائش پذیر ہے۔
نیویارک ٹائمز کے اس مضمون کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال کے کالاش لوگوں کا ڈی این اے ایک قدیم یورپی آبادی سے ملتا جلتا ہے۔ اور کئی تجزیوں سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ایسا 210 قبلِ مسیح سے بھی پہلے سکندرِ اعظم کی افواج اور مقامی آبادی کی آپس میں شادیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔
کالاش چترال کی تین وادیوں رمبور، بمبوریت اور بریر میں رہتے ہیں، اور کالاش زبان بولتے ہیں جو زبانوں کی ہندی ایرانی شاخ کی داردک ذیلی شاخ سے تعلق رکھتی ہے۔