دنیا

سعودی عرب:عالم سمیت 47'دہشت گردوں'کے سرقلم

جن افراد کی سزائے موت پر عملدآمد کیا گیا ہے ان میں اکثر پر دہشت گردی کے جرم ثابت ہوئے، سعودی وزارت داخلہ

جدہ: سعودی عرب میں دہشت گردی کے الزام میں 47 افراد کے سر قلم کر دیئے گئے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ جن افراد کی سزائے موت پر عملدر آمد کیا گیا ہے ان پر تمام دہشت گردی کے جرائم ثابت ہوئے تھے۔

جن افراد کے سر قلم کیے گئے ان میں 3 سال قبل حکومت مخالف احتجاج کی قیادت کرنے والے 56 سالہ شیخ نمر الباقر النمر اور القاعدہ کے شدت پسند فارس احمد جمعان ال شویل الزہرانی بھی شامل ہیں۔

شیخ نمر الباقر النمر پر 12-2011 میں ملک کے مشرق میں سب سے بڑے صوبے 'الشریقہ' میں حکومت مخالف احتجاج کو منظم کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا، یہ صوبہ یمن کی سرحد کے ساتھ واقع ہے جبکہ النمر اسی صوبے کے قریب واقع ملک بحرین میں بھی مبینہ طور ہر احتجاج میں شریک رہے تھے، سعودی عرب کے مشرقی صوبہ میں تیل کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی مذہبی رہنما کو موت کی سزا سنا دی گئی

ان کو 2014 میں گرفتار کیا گیا تھا، جس وقت ان کی گرفتاری ہوئی تھی اس وقت سیکیورٹی حکام سے مبینہ طور پر فائرنگ کے تبادلے میں شیخ نمر الباقر النمر گولی لگنے سے زخمی ہو گئے تھے۔

شیخ نمر الباقر النمر کو اکتوبر 2014 میں موت کی سزائے سنائی گئی تھی جبکہ سپریم ٹرائل کورٹ اور سپریم کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر تے ہوئے اکتوبر 2015 میں سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

فارس احمد جمعان ال شویل الزہرانی سعودی عرب کے 26 مطلوب ترین افراد کی فہرست میں شامل تھے، ان کو 2004 میں یمن کی سرحد کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا، ان سے اسلحہ بھی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

سعودی حکام نے جن افراد کے سر قلم کیے ہیں وزارت داخلہ کے مطابق ان میں مصر اور کینیڈا کے ایک، ایک شہری بھی شامل ہیں۔

وزارت داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جن افراد کی سزائے موت پر عملدر آمد کیا گیا ہے ان میں زیادہ تر 06-2003 میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تھے جبکہ ان میں اکثر کا تعلق القاعدہ سے تھا، ان افراد نے سرکاری عمارات پر حملے کیے تھے۔

خیال رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک روز قبل ہی ایک رپورٹ جاری کی تھی کہ 2015 میں سعودی عرب میں 151 افراد کے سر قلم کیے گئے جو کہ گزشتہ 2 دہائیوں میں کسی ایک سال میں سب سے زیادہ افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد تھا۔

2015 میں جن افراد کے سر قلم کیے گئے ان میں 63 پر منشیات اسمگل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا، سزائے موت پانے والے 151 افراد میں 45 غیر ملکی بھی شامل تھے۔

قبل ازیں کسی بھی ایک سال میں سب سے زیادہ افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد 1995 میں ہوا تھا جب 192 افراد کے سر قلم کیے گئے تھے۔