دنیا

3 ارب ڈالر کی عدم ادائیگی، روس کا یوکرائن پر مقدمہ

یوکرائن اور یورپی یونین کے درمیان فری ٹریڈ معاہدے کے بعد روس نے یوکرائن سے خوارک کی درآمدات پر بھی پابندی عائد کردی۔

ماسکو: روس کے وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ 3 ارب ڈالر قرضے کی عدم ادائیگی پر ماسکو نے یوکرائن پر مقدمہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ اقدام صدر ویلادیمیر پیوٹن کے حکم کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس کے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ یوکرائن، ماسکو کو قرض کی رقم ادا کرنے میں ناکام رہا ہے، جس پر اس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ماسکو سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’روس کے وزیر خزانہ نے یوکرائن کے خلاف قانونی مقدمے کے لیے ابتدائی کارروائی کا آغاز کردیا ہے‘۔ اس مقدمے کی سماعت برطانیہ کی عدالت میں ہوگی۔

خیال رہے کہ روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن نے یوکرائن کو 2015 کے اختتام تک قرضے کی عدم ادائیگی کے صورت میں قانونی کارروائی کیلئے تیار رہنے کا کہا تھا جس کے جواب میں یوکرائن نے گزشتہ ماہ ہی اعلان کردیا تھا کہ وہ اب ماسکو کو قرض کی رقم ادا نہیں کرے گا۔

واضح رہے کہ روس نے یوکرائن کی کریملین حمایت یافتہ حکومت کے صدر وکٹر یانکووچ کو 2013 میں قرضہ فراہم کیا تھا تاہم بعد ازاں ان کی حکومت یورپین حمایت یافتہ مظاہروں کے باعث ختم ہوگئی تھی۔

یوکرائن حکام کا کہنا تھا کہ یہ ریاستوں کے درمیان ’ایک خود مختار قرض‘ نہیں ہے بلکہ شرائط کے ساتھ مشروط ہے، جس میں مالیاتی منڈیوں میں کی گئی ایک ٹرانزیکشن کو قرض تصور کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

یہ یاد رہے کہ گزشتہ سال اگست میں یوکرائن نے قرض فراہم کرنے والے پرائیوٹ فریقین سے ساتھ قرض کے معاہدوں کی تنظیم نو کی تھی، جن میں اہم بینکس اور انویسمنٹ فنڈز شامل تھے، اس کے تحت دعویٰ کئے جانے والے قرض میں 20 فیصد کی کمی پر رضا مندی کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔

تاہم روس نے اپنے قرض کو نجی قرض تسلیم کرنے اور ایسی شرائط قبول نے سے انکار کردیا تھا۔

روس نے اس موقع پر یوکرائن کو مزکورہ قرض کی ادائیگی آئندہ تین سال میں مکمل کرنے کی تجویز بھی دی تھی تاہم یوکرائن نے اسے مسترد کردیا۔

ادھر یوکرائن کی پارلیمنٹ نے گزشتہ ہفتے مالی سال 2016 کے لیے جی ڈی پی کے 3.7 فیصد خسارے کا بجٹ کا اعلان کیا ہے تاکہ آئی ایم ایف اور مغربی ممالک سے امداد کو کم کیا جاسکے۔

یوکرائن اور یورپی یونین کے درمیان فری ٹڑیڈ معاہدے کے بعد روس نے اس کی خوارک پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا تھا اور یوکرائن کے مغربی ممالک کے جانب بڑھتے ہوئے جُھکاؤ کو دیکھتے ہوئے روس نے جمعے سے یوکرائن پر خوراک کی درآمدات کیلئے پابندی عائد کردی ہے۔

یوکرائن کے صدر نے اس بات کی تصدیق کی کہ روس یوکرائن کی معیشت کو نقصان پہچانے کی کوششیں کررہا ہے لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ وہ اس کی قیمت چکانے کو تیار ہیں۔

انھوں نے یورپی یونین کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدے کی کوششوں کو تیز کرنے پر زور بھی دیا۔

یہ خبر 2 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.