بھان سنگھ کیوں رویا؟
بھان سنگھ کون ہے؟ کہاں کا رہنے والا ہے؟ وہ کب رویا؟ اور کیوں رویا؟ یہ چار سوالات ہیں جن کے ہمیں جواب دینے ہیں۔ پہلے سوال کا جواب یہ ہے کہ بھان سنگھ ایک سکھ ہے۔ دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ وہ میرپور خاص کے رہائشی تھے۔ میرپور خاص میں ان کی حویلی اور بیٹھک بھی تھی۔ ان کی بیٹھک ایک بنگلے کی شکل میں تھی۔ بیٹھک کے عقبی حصے میں ایک اصطبل بھی تھا۔ ان کی رہائش گاہ اور بیٹھک کے اطراف میں ساری زمین ان کی ملکیت تھی۔ اس لیے اس علاقے کو بھان سنگھ آباد کہا جاتا تھا۔
مگر سب سے اہم سوال یہ ہے کہ بھان سنگھ کیوں رویا۔ اس سوال کا جواب ایک جملے میں ممکن نہیں۔ سب سے پہلے ہمیں بھان سنگھ کے شہر میرپور خاص کا ایک تفصیلی جائزہ لینا ہوگا۔ میرپور خاص جیسا کہ نام سے ظاہر ہے میروں کا خاص علاقہ۔ تقسیمِ ہند کے بعد ہندوستان سے ہجرت کر کے میرپور خاص میں بسنے والے مہاجرین جو خطوط انڈیا یا پاکستان کے دیگر شہروں میں اپنے رشتے داروں کے نام بھیجتے تھے، تو گھر کے پتے کے ساتھ شہر کا نام میرپور خاص سندھ لکھتے تھے۔ اسی طرح حیدرآباد میں بسنے والے مہاجرین حیدرآباد سندھ لکھتے تھے۔
انہیں یہ اندیشہ ہوتا تھا کہ میرپور آزاد کشمیر میں بھی ہے جبکہ حیدرآباد انڈیا میں بھی ہے، کہیں غلطی سے ان کا بھیجا جانے والا خط حیدرآباد دکن یا میرپور آزاد کشمیر نہ چلا جائے اور وہاں سے آنے والے خط کے بارے میں بھی ان کا یہی خیال تھا۔ ایسا ہوتا تو نہیں تھا لیکن خطرہ تو تھا۔ بہرحال فی الوقت ہمارا موضوع ہے میرپور خاص اور بھان سنگھ۔
ہم پہلے بتا چکے ہیں میرپور خاص میں سکھ آبادی میں کم ہی سہی لیکن تھے ضرور۔ شہر کے بالکل مرکز میں ان کا گرودوارہ تھا اور آج بھی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ گرودوارے میں جماعت اسلامی اور محکمہ اوقاف و متروکہ املاک کا دفتر ہے۔ گرودوارے کی پیشانی پر ایک تختی بھی آویزاں ہے جس پر غالباً گورمکھی تحریر ہے۔