پاکستان

سیالکوٹ سے داعش کاسیل پکڑا گیا،حکام کا دعویٰ

سی ٹی ڈی کے مطابق ملزمان نے’پاکستان میں مسلح جدوجہد کےذریعے جمہوریت کے خاتمےاورخلافت قائم کرنے‘ کیلئےحلف اٹھا رکھا تھا۔

لاہور: پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے سیالکوٹ میں داعش کے ایک سیل پر چھاپے اور پنجاب بھر سے داعش سے تعلق رکھنے والے 8 دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے.

ملزمان کے قبضے سے ہتھیار، دھماکا خیز مواد، لیپ ٹاپ اور بڑی تعداد میں سی ڈیز بھی برآمد کی گئیں، جن میں داعش کا تشہیری مواد موجود تھا۔

تفتیش کاروں نے دعویٰ کیا کہ گرفتار کیے جانے والے ملزمان نے ’پاکستان میں مسلح جدوجہد کے ذریعے جمہوریت کے خاتمے اورخلافت قائم کرنے‘ کے لیے حلف اٹھا رکھا تھا۔

خیال رہے کہ سی ٹی ڈی نے ملزمان کو پنجاب کے مختلف شہروں سے گرفتار کیا، تاہم حکام کے مطابق ملزمان سیالکوٹ کو بیس کے طور پر استعمال کیا کرتے تھے اور انھوں نے ملک بھر میں کارروائیوں کی غرض سے ضلع بھر میں اپنا بنیادی ڈھانچے قائم کررکھا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان: داعش 61 کالعدم تنظیموں میں شامل

واضح رہے کہ یہ نہیں بتایا گیا کہ سی ٹی ڈی نے داعش کے سیل کے خلاف کب کارروائی کی تھی تاہم ان کے خلاف ایف آئی آر پیر کے روز رجسٹرڈ کی گئی.

ملزمان سے کی جانے والی تفتیش کے حوالے سے ترتیب دی جانے والی دستاویزات کے مطابق گرفتار ہونے والے 3 ملزمان نے عسکری ٹریننگ حاصل کررکھی تھی۔

اپنی نوعیت کے پہلے آپریشن میں سی ٹی ڈی نے پاکستان میں گروپ کا نیٹ ورک اور بنیادی ڈھانچہ توڑا ہے۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے ملزمان کو پہلے ہی نامعلوم ’انتہائی محفوظ مقام‘ پر منتقل کردیا گیا.

تحقیقات کے مطابق ملزمان پنجاب بھر میں نئی بھرتیوں کے ذریعے اپنے نیٹ ورک کو توسیع دینا چاہتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: داعش پاکستان میں موجود نہیں، حملوں کا خطرہ برقرار

ملزمان کی شناخت جواد احمد، عامر سہیل، اعجاز احمد، عدنان بابر، سعید احمد، یاسر علی، حمزہ امتیاز اور وقاص احمد کے ناموں سے ہوئی۔

ملزمان کا اصل تعلق جماعت الدعوہ سے ہے تاہم انھوں نے بعد میں داعش میں شمولیت اختیار کی.

ملزمان گرفتاری سے بچنے اور ایک دوسرے سے رابطوں کے لیے سوشل میڈیا اور اسکائپ کا استعمال کیا کرتے تھے۔

"جمہوریت کے لیے ناپسندیدگی"

مذکورہ کیس کی ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان گروپ کے لیے بھرتیوں اور فنڈ جمع کرنے کا کام بھی کرتے تھے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق ’ملزمان پاکستان میں جمہوریت کو ناپسند، پولیس اور پاک فوج سے نفرت کرتے ہیں‘۔

’ملزمان، لوگوں کو تنظیم میں شامل کرنے اور انھیں قائل کرنے کے لیے، ویڈیو کلپس دکھایا کرتے تھے، جن میں کراچی میں رینجرز اہلکار کو ایک نوجوان پر فائرنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ داعش سے تعلق رکھنے والے ملزمان کا بنیادی مقصد لوگوں کے دلوں میں ملک کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز کے خلاف نفرت پیدا کرنا ہے‘۔

تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے حافظ سعید خان کو ’خراسان‘ (جس میں ایران اور افغانستان کے کچھ علاقے شامل ہیں) گروپ کا امیر مقرر کیا تھا اوراسے پاکستان کا امیر بھی تجویز کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'داعش پاکستان، افغانستان میں بھرتیاں کر رہی ہے'

تحقیقاتی افسران کا ماننا ہے کہ ملزمان قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔

سی ٹی ڈی کی تحقیقات کے مطابق دو بھائیوں ابوبکر بٹ عرف ابو اقصیٰ اور ندیم بٹ نے ملزمان کی ذہن سازی کے بعد انھیں تنظیم میں بھرتی کیا تھا۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق ’انہوں نے رواں سال جون میں ابوبکر البغدادی سے بیعت کے بعد ضلع سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں داعش میں شمولیت اختیار کی تھی‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں داعش کی موجودگی کے امکانات رد

دستاویزات کے مطابق ابو اقصیٰ، شام میں پاکستانی عسکریت پسندوں کے انچارج پاکستانی شہری ابو معاویہ سلفی سے ملزمان کے رابطہ کار کے طور پر کام کیا تھا۔

تفتیش سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والا داعش کا ایک رکن وقاص عرف رضوان، شامی فورسز سے جھڑپ کے دوران ہلاک ہوچکا ہے۔

یہ خبر 29 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔