پاکستان

پاکستان بشار الاسد کا تختہ الٹنے کا مخالف

اسلام آباد شام میں غیرملکی افواج کی مداخلت کا مخالف اورعرب جمہوریہ شام کی علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے،سیکریٹری خارجہ

اسلام آباد: پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششوں کے خلاف ہے.

پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹ کی خارجہ اُمور کمیٹی کے سامنے اظہارِ خیال کرتے ہوئے خارجہ سیکریٹری اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان شام میں غیر ملکی افواج کی مداخلت کے بھی خلاف ہے اور عرب جمہوریہ شام کی علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے.

اس موقع پر شامی بحران کا پُر امن حل تلاش کرنے کی ضرورت کے حوالے سے پاکستانی موقف کا بھی اعادہ کیا گیا.

واضح رہے کہ شام میں شورش کے آغاز سے ہی پاکستان نے غیر جانبداری کی پالیسی اپنا رکھی ہے جبکہ خارجہ سیکریٹری کے بیان سے بھی شام بحران کے حوالے سے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلی کا اظہار ہوتا ہے.

اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز نے سینیٹ کو بتایا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے سعودی عرب کی جانب سے قائم کیے گئے 34 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد میں کچھ اسلامی ممالک کی عدم شمولیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے گا.

خیال رہے کہ سعودی عرب نے رواں ماہ 15 دسمبر کو یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے لیے 34 اسلامی ریاستوں پر مشتمل اتحاد قائم کیا ہے، جس میں پاکستان بھی شامل ہے، تاہم اس میں ایران سمیت کچھ اسلامی ممالک کو شامل نہیں کیا گیا تھا.

سعودی اعلان کے مطابق ’اتحاد کا مقصد تمام دہشت گرد گروپوں اور تنظیموں کی کارروائیوں سے اسلامی ممالک کو بچانا، فرقہ واریت کے نام پر قتل کرنے، بدعنوانی پھیلانے یا معصوم لوگوں کو قتل کرنے سے روکنا ہے‘۔

ابتدا میں یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ سعودی اتحاد میں شامل کرنے کے حوالے سے پاکستان کو پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں پاکستانی دفترخارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے اعلان کردہ 34 ممالک پر مبنی فوجی اتحاد میں باضابطہ شمولیت کی تصدیق کر دی.

دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اس اتحاد کا باقاعدہ رکن ہے تاہم سعودی حکومت سے اتحاد میں پاکستان کے ممکنہ کردار کے بارے میں مزید تفصیلات طلب کی گئی ہیں.

مزید پڑھیں: سعودی اتحاد میں کردار،پاکستان تفصیلات کا منتظر

یہ بھی یاد رہے کہ پاکستانی پالیسی میں شامل ہے کہ اقوام متحدہ امن مشن کے علاوہ اس کی فوج ملک سے ہابر تعینات نہیں کی جائے گی۔

اس سے قبل پاکستان امریکا کی جانب سے داعش کے خلاف اتحاد کا حصہ بننے سے دو بار انکار کرچکا ہے.

داعش کے خلاف جنگ میں امریکا کے مبینہ اتحادی کے طور پر شامل ہونے کے حوالے سے گذشتہ ماہ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ ’ہم خطے سے باہر فوج کی شمولیت میں دلچسپی نہیں رکھتے‘۔

یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کے علم میں لائے بغیر اسے اپنے فوجی اتحاد میں شامل کیا ہے. اس سے قبل بھی سعودی عرب کی جانب سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی میں پاکستان کو شامل کرلیا گیا جبکہ اتحاد کے میڈیا سینٹر پر بھی پاکستانی جھنڈا لہرا دیا گیا تھا، تاہم پاکستان نے بعد ازاں یمن جنگ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی تھی.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.