رینجرز اختیارات: سندھ کا وفاق سے مذاکرات پر غور
کراچی: سندھ کابینہ نے وفاق کی جانب سے سندھ اسمبلی میں رینجرز اختیارات کو محدود کئے جانے کی منظور کی جانے والی قرارداد اور وزیراعلیٰ کی سمری کو مسترد کرنے پر اسے صوبائی معاملات میں وفاق کی مداخلت قرار دیا ہے، تاہم مسئلے کے حل کے لیے وفاق سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے کی، جس میں سندھ حکومت کے نقطہ نظر کو وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ اٹھانے کا اختیار دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ وزیراعظم نواز شریف پر زور دیں گے کہ صوبے میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے کسی بھی فیصلے سے قبل وفاق سندھ حکومت سے بات چیت کرے گا اور اگر وفاق نے صوبے سندھ کے خدشات دور نہ کیے تو صوبائی خود مختاری کے مفاد میں آخری حربے کے طور پر سندھ حکومت عدالت سے رجوع کرے گی۔
سندھ حکومت کی اجازت کے بغیر صوبائی محکموں کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کو کابینہ نے صوبائی حکومت کے معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے اور وفاقی وزراء کے بیانات، خاص طور پر وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے سندھ حکومت پر لگائے جانے والے الزامات کا نوٹس بھی لیا گیا ہے۔
کابینہ کے اجلاس میں اس بات کی یاد دہانی کروائی گئی کہ وزیراعلیٰ سندھ کراچی آپریشن کے کیپٹن ہیں، جوکہ صوبائی حکومت کی مشاورت سے شروع ہوا ہے اور وفاق امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے صوبائی حکومت کی آئینی رائے پر غور کرنے کی پابند ہے۔
اجلاس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے رینجرز کے اختیارات میں کمی نہیں کی ہے۔
کابینہ نے اپنا یہ نقطہ نظر بھی ظاہر کیا ہے کہ کسی بھی اہم فیصلے کی منظوری سے قبل وزیراعلیٰ سندھ کو اس حوالے سے آگاہ کیا جائے اور اس حوالے سے ان کی مشاورت لازمی طور پر لی جانی چاہیے۔
سرکاری بیان کے مطابق کابینہ کے اجلاس میں وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت صوبے میں لوگوں کی حفاظت اور سیکیورٹی کے لئے امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے کی کوشش کررہی ہے۔
سندھ کابینہ کے اجلاس میں امن و امان کی صورت حال ، ترقیاتی اسکیموں اور 27 دسمبتر کو سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی برسی کے حوالے سے گڑھی خدا بخش میں کئے جانے والے انتظامات پر بات چیت کی گئی۔
کابینہ کے شرکاء کو انسکپٹر جنرل آف پولیس سندھ غلام حیدر جمالی اور ہوم سیکریٹری محمد وسیم نے امن و امان کی صورت حال اور عید میلاد نبی صل اللہ علیہ وسلم کے لیے ترتیب دیئے جانے والے سیکیورٹی پلان پر بریفنگ دی۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے 12 ربیع الاول کے حوالے سے ہنگامی منصوبے پر کام کیا ہے۔ 12 ربیع الاول کے موقع پر نکلنے والی ریلیز کو 60،000 پولیس اہلکار اور 3000 پولیس موبائلز سیکیورٹی فراہم کرے گی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے علماء کرام اور دیگر متعلقہ افراد سے متعدد ملاقاتیں کی ہیں۔ ’ہم نے سادہ لباس پولیس اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے‘۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ترقیات) اعجاز علی خان نے کہا کہ حکومت نے 185 ترقیاتی کاموں کے لیے 10 ارب روپے جاری کیے ہیں۔ اس کے علاوہ جون 2016 میں مکمل ہونے والی 392 اسکیموں کے لیے 4 ارب 60 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کابینہ کو بتایا کہ بے نظیر کی برسی کے موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن گڑھی خدا بخش جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پی پی پی کے کارکنوں کے لیے کھانے اور رہائش کا انتظام مزار کے قریب کیا گیا ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے انھوں نے ذاتی طور پر مزار کمیٹی سے متعدد ملاقاتیں بھی کی ہیں۔
کابینہ کے اجلاس کے شرکاء میں صوبائی وزراء نثار کھوڑو، سید مراد علی شاہ، نثار شاہ، جام خان شورو، گیان چند، مکیش کمار چاولہ اور مولا بخش چانڈیو بھی موجود تھے۔
یہ خبر 24 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.