پاکستان

لودھراں ضمنی انتخاب: مسلم لیگ کو شکست

غیر حتمی نتائج کے مطابق جہانگیر ترین نے ایک لاکھ 29 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے، صدیق بلوچ 93 ہزار 183 ووٹ حاصل کرسکے.

لودھراں: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 154 لودھراں کے ضمنی انتخاب کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار جہانگیر ترین نے حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدیق بلوچ کو شکست دے کر کامیابی حاصل کرلی.

تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق جہانگیر ترین نے ایک لاکھ 29 ہزار 606 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، جبکہ صدیق بلوچ نے 93 ہزار 183 ووٹ حاصل کیے.

جہانگیر ترین نے کامیابی کے بعد اپنے حامیوں سے گفتگو میں کہا کہ عوام نے نواز شریف اور شہباز شریف کو مسترد کر دیا۔’اربوں روپے لگانے کے باوجود شکست ن لیگ کا مقدر بنی‘۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے جہانگیر ترین سے ٹیلیفونک رابطہ کرتے ہوئے انہیں مبارک باد دی اور کہا کہ ’این اے 154 میں حق اور سچ کی فتح ہوئی‘۔ انہوں نے آج لودھراں جانے کا بھی اعلان کیا۔

قبل ازیں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی اور شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہی.

ضمنی انتخابات کے معرکے کے لیے 20 امیدوار میدان میں اترے، تاہم اصل مقابلہ صدیق خان بلوچ اور جہانگیر ترین کے درمیان دیکھنے میں آیا۔

جہانگیر ترین اور صدیق بلوچ — فائل فوٹو

حلقے میں ووٹرز کی کل تعداد 4 لاکھ 19 ہزار 182 تھی جن میں سے 2 لاکھ 28 ہزار 870 مرد اور ایک لاکھ 90 ہزار 312 خواتین ووٹرز تھے۔

مزید پڑھیں : این اے 154 میں دوبارہ انتخابات کا حکم

امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور امیدواروں کی جانب سے دھاندلی کی شکایت کے پیشِ نظر حلقے کے تمام 303 پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر فوج کو تعینات کیا گیا تھا، جبکہ پولیس کے 3 ہزار اہلکار اور ایک ہزار سے زائد رضاکار بھی سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : لودھراں میں ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری

یاد رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں این اے 154 سے آزاد امیدوار صدیق خان بلوچ کامیاب ہوئے تھے، جنہوں نے بعد میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کر لی تھی. صدیق بلوچ کی کامیابی کو تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین نے جعلی ڈگری اور دھاندلی کے الزامات لگا کر چیلنج کیا تھا۔

الیکشن ٹربیونل میں مذکورہ پٹیشن کی سماعت دو سال سے زائد عرصے تک ہوتی رہی، بعد ازاں رواں برس 26 اگست کو ٹربیونل نے جہانگیر ترین کے الزامات کو درست قرار دے کر صدیق بلوچ کی کامیابی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کے الیکشن لڑنے پر تاحیات پابندی عائد کر دی.

بعد ازاں 31 اگست کو الیکشن کمیشن نے این اے 154 پر ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری کیا جس میں 11 اکتوبر کی تاریخ پولنگ کے لیے مقرر کی گئی۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ٹریبیونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ چلے گئے، جس پر عدالت نے 29 ستمبر کو ضمنی انتخابات روکنے کا حکم جاری کیا.

بعد ازاں سپریم کورٹ نے ٹریبیونل کی جانب سے صدیق بلوچ کی تاحیات پابندی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا.

ساتھ ہی سپریم کورٹ نے این اے 154 میں ضمنی انتخابات کا حکم بھی جاری کیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔