سعودی اتحاد میں شمولیت پر تحریک انصاف کو اعتراض
لاہور: پاکستان تحریک انصاف نے سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قوم کو فوری طور پر اس اتحاد کے محرکات سے آگاہ کرے۔
تحریک انصاف کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پارٹی ترجمان ڈاکٹر شیریں مزاری کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ "34 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کی اطلاعات تشویشناک ہیں."
پی ٹی آئی ترجمان نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ قوم کو سعودی اتحاد کے قیام کے محرکات سے فوری طور پر آگاہ کرے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب نے 3 روز قبل یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے لیے 34 اسلامی ریاستوں پر مشتمل اتحاد قائم کیا ہے، جس میں پاکستان بھی شامل ہے، جبکہ ایران کا نام اس فہرست میں شامل نہیں تھا۔
مزید پڑھیں:'دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 34 اسلامی ریاستیں متحد‘
سعودی اعلان کے مطابق ’اتحاد کا مقصد تمام دہشت گرد گروپوں اور تنظیموں کی کارروائیوں سے اسلامی ممالک کو بچانا، فرقہ واریت کے نام پر قتل کرنے، بدعنوانی پھیلانے یا معصوم لوگوں کو قتل کرنے سے روکنا ہے‘۔
تحریک انصاف کے مطابق اس اتحاد میں ایران کو شامل نہ کرنے سے مسلم ممالک کے مابین خلفشار پیدا ہونے کا خدشہ ہے اور بظاہر یہ اتحاد ایران کو تنہا کرنے کی کوشش دکھائی دے رہا ہے۔
تحریک انصاف نے دہشت گردی کی تمام اقسام سے نمٹنے کے لیے ایران کی اس اتحاد میں شمولیت کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔
پی ٹی آئی نے سوال اٹھایا کہ جب دفتر خارجہ نے بھی اس فیصلے پر حیرانگی کا اظہار کیا تھا تو پاکستان کی جانب سے کس نے اس اتحاد میں شمولیت کی یقین دہانی کروائی۔
واضح رہے کہ ابتدا میں یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ سعودی اتحاد میں شامل کرنے کے حوالے سے پاکستان کو پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں پاکستانی دفترخارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے اعلان کردہ 34 ممالک پر مبنی فوجی اتحاد میں باضابطہ شمولیت کی تصدیق کر دی ۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی اتحاد میں کردار،پاکستان تفصیلات کا منتظر
دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اس اتحاد کا باقاعدہ رکن ہے تاہم سعودی حکومت سے اتحاد میں پاکستان کے ممکنہ کردار کے بارے میں مزید تفصیلات طلب کی گئی ہیں.
ترجمان نے میڈیا میں آنے والی ان اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا کہ پاکستان کو اس اتحاد پر اعتماد میں نہیں لیا گیا اور یہ کہ پاکستان کو اس اتحاد کا سن کر حیرانگی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان عرب فوج اتحاد میں اپنی شمولیت سے بے خبر
یہ بھی یاد رہے کہ پاکستانی پالیسی میں شامل ہے کہ اقوام متحدہ امن مشن کے علاوہ اس کی فوج ملک سے ہابر تعینات نہیں کی جائے گی۔
اس سے قبل پاکستان امریکا کی جانب سے داعش کے خلاف اتحاد کا حصہ بننے سے دو بار انکار کرچکا ہے.
داعش کے خلاف جنگ میں امریکا کے مبینہ اتحادی کے طور پر شامل ہونے کے حوالے سے گذشتہ ماہ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ ’ہم خطے سے باہر فوج کی شمولیت میں دلچسپی نہیں رکھتے‘۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.