دنیا

عراق و شام: داعش اب بھی 60 فیصد علاقے پر قابض

ایک سال سے جاری فضائی کارروائی اور 9000 حملوں سے عراق و شام کا 40 فیصد علاقہ واگزار کروایا گیا، براک اوباما

واشنگٹن: امریکا صدر براک اوباما نے تسلیم کیا ہے کہ ایک سال تک شام اور عراق کی شدت پسند تنظیم کے خلاف امریکا کی کارروائیوں کے باوجود 60 فیصد علاقے پر قبضہ برقرار ہے۔

امریکی وزارت دفاع کے مطابق پینٹاگون میں نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے بعد گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ عراق میں داعش کی جڑیں کمزور ہو رہی ہیں، 40 فیصد علاقے سے داعش کا قبضہ ختم ہو گیا ہے۔

براک اوباما نے مزید کہا کہ داعش کو پہلے سے کہیں زیادہ سختی سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، دہشت گروہ کو شکست دیں گے۔

مزید پڑھیں : داعش کو روزانہ لاکھوں ڈالرز کی آمدنی

انہوں نے مزید کہا کہ شام اور عراق میں اتحادی فوج مسلسل داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہے جبکہ زمین پر موجود 'پارٹنر' ان کو قصبوں اور دیگر علاقوں سے بے دخل کر رہے ہیں۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ حالیہ ہفتوں میں داعش کی 'لائف لائن' یعنی تیل کے ذخائر کو نشانہ بنانے کی مہم شروع کی ہے جس میں ان کے سیکڑوں ٹرک تباہ کیے جا چکے ہیں، یہ حملے اسی طرح جاری رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : داعش کے 116 ٹرک تباہ

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ داعش کے رہنما چھپ نہیں سکتے اور ان کے لیے امریکا کا پیغام یہ ہے کہ وہ (داعش کے رہنما) ہمارا اگلا نشانہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : تیل کی بلیک مارکیٹ میں فروخت،داعش کی آمدن 3کروڑڈالر سےتجاوز

انہوں نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے داعش کے خلاف ڈرون حملے بڑھا دیئے ہیں۔

داعش کے خلاف فضائی کارروائی کو ایک سال سے زائد ہو چکا ہے، اسی کارروائی پر امریکی کا کہنا تھا کہ اب تک 9000 فضائی حملے کیے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عراق میں داعش سے 40 فیصد علاقے کا کنٹرول اب تک کھو چکی جبکہ شام میں بھی ہزاروں میل علاقہ اس سے واگزار کروایا جا چکا ہے جو کہ اب زمین پر موجود 'پارٹنرز' کے کنٹرول میں ہے۔

خیال رہے کہ براک اوباما عمومی طور پر اعلیٰ سطح کی سیکیورٹی اجلاس وائٹ ہاوس میں کرتے رہے ہیں مگر اس بار انہوں نےیہ اجلاس وزارت دفاع پینٹاگون میں طلب کیا جو اس کی اہمیت کو مزید بڑھا رہا ہے۔

واضح رہے کہ داعش نے جون 2014 میں شام اور عراق میں وسیع رقبے پر قبضہ کرکے وہاں خود ساختہ خلافت کے قیام کا اعلان کیا تھا اور ابوبکر البغدادی کو اپنا خلیفہ مقرر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : امریکا کی دولت اسلامیہ کے خلاف باقاعدہ کارروائی

2014 میں ہی سامنے آنی والی رپورٹس کے مطابق جون میں 2400 افراد اور جولائی میں 1737 افراد ہلاک ہوئے تھے، ہلاکتوں کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے، جس کے باعث شام سے بہت زیادہ بڑی تعداد میں نقل مکانی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔

امریکا نے اگست 2014 میں داعش کے خلاف فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا جبکہ اب فرانس، جرمنی اور برطانیہ بھی اس میں شامل ہو چکے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں