صرف پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر بات کریں گے، انڈیا
اسلام آباد: پاکستان میں ہندوستانی ہائی کمشنر ٹی سی راگھون نے کہاہے کہ ان کا ملک آئندہ امن مذاکرات میں کشمیر کےصرف اُس حصے پر بات کرے گا جو اسلام آباد کے زیر انتظام ہے۔
حال ہی میں ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج کے پاکستان دورے کے دوران دونومں ملکوں نے وزارتی سطح پر بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
دونوں ملکوں کے جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ مذاکرات میں امن، سیکیورٹی، کشمیر سمیت دیگر علاقائی تنازعات پر گفتگو ہو گی۔
تاہم، پیر کو اسلام آباد میں ایک لیکچر کے دوران متنازعہ خطے پر راگھون کے اس بیان کے بعد امن بات چیت کے عمل میں رکاوٹ کھڑی ہونے کا اندیشہ لاحق ہو گیا۔
جب انڈین ہائی کمشنر سے پوچھا گیا کہ کیا آیا نئی دہلی کے زیر انتظام ہر گفتگو کی گنجائش ہے تو ان کا کہنا تھا ’1947 میں پاکستانی فورسز کے کشمیر پر حملے کے بعد انڈیا نے سب سے پہلے اقوام متحدہ سے مداخلت کی پٹیشن دائر کی تھی‘۔
’ ہماری پٹیشن کی بنیاد یہ تھی کہ انڈیا کے حصے میں آنے والے کشمیر کا ایک حصہ پر پاکستانی فوج کاغیر قانونی قبضہ ہے‘۔
’جب آپ ہم سے پوچھتے ہیں کہ انڈیا کیا گفتگو کرے گا یا کر رہا ہے تو وہ پاکستان کے کنٹرول میں موجود کشمیر کا حصہ ہے‘۔
پاکستان کے مشہور انگریزی میگزین کے ایڈیٹر بدر عالم نے کہا کہ ان کے خیال میں انڈیا نے ایک قدم پیچھے لیا ہے۔’عالمی سطح پر کشمیر کو ایک متنازعہ خطہ تصور کیا جاتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی نازک صورت حال کو مدنظر رکھتےہوئے دونوں ملکوں کو چاہیے کہ وہ ردعمل سے بچنے کیلئے محتاط انداز میں آگے بڑھیں۔
یاد رہے کہ نئی دہلی نے نومبر، 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد مذکرات ختم کر دیے تھے۔
2011 میں دونوں ملکوں نے امن بات چیت بحال کرنے پر اتفاق کیا مگر2014 سے کشمیر کی متنازعہ سرحد پر شیلنگ سے دونوں جانب جانی و مالی نقصان ہوا۔
تیس نومبر کو پیر س میں ماحولیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کی کانفرنس کے موقع پر پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی کے درمیان مختصر ملاقات اور پھر دونوں ملکوں کے قومی سلامتی کے مشیروں کی بنکاک میں مذاکرات بظاہر سرد مہری ختم کرنے کا سبب بنے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔