'کراچی کاٹیکسی ڈرائیور13سال سے گوانتاناموبے میں'
کراچی: گوانتاناموبے میں 13 سالہ سے پاکستان کا ایک بے گناہ ٹیکسی ڈرائیور قید ہے جس کو جنرل پرویز مشرف کی حکومت کے دور میں امریکا کے حوالے کرنے کے لیے لاپتہ کیا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے انگریزی اخبار دی نیوز (The News) میں ایک تحریر میں لکھا ہے کہ 13 سال بعد یکم دسمبر 2015 کو امریکی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ مصطفیٰ العزیز ال شمیری وہ نہیں جس کو وہ سمجھ رہے تھے۔
واضح رہے کہ مصطفیٰ العزیز ال شمیری ایک یمنی شہری تھا جس کو امریکی فوج نے دہشت گردی کی تربیت دینے والے کیمپ کا امیر عبد القدوس سمجھ کر گرفتار کیا تھا۔
عمران خان نے مزید لکھا ہے کہ 13 سال بعد اس کی مسلسل حراست کا جائزہ لینے کے لیے پیئروڈک ریویو بورڈ (پی آر بی) کا اجلاس ہوا جس میں امریکی فوج کا اعتراف سامنے آیا کہ اس کی شناخت میں غلطی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں : یمنی باشندہ 13 سال تک 'غلطی' سے گوانتانامو بے میں قید رہا
اسی یمنی باشندے کے ساتھ ایک پاکستانی کے حوالے سے انہوں نے انکشاف کیا کہ احمد ربانی کی زندگی بھی الشمیری کے ساتھ ساتھ متوازی کئی برس سے چلتی رہی۔
13 سال قبل گرفتار ہونے والے احمد ربانی کے حوالے سے انہوں نے تحریر کیا کہ ربانی پاکستان کا شہری ہے، جو کہ کراچی میں ٹیکسی ڈرائیور تھا۔
عمران خان نے کے مطابق جنرل پرویز مشرف کی حکومت میں احمد ربانی کو امریکا کو مطلوب 'گل حسن' ہونے کی شبہ میں گرفتار کیا ، اس کی گرفتاری کے اگلے روز یہ بات سامنے بھی آ گئی کہ وہ گل حسن نہیں بلکہ احمد ربانی ہے، جنرل مشرف کی حکومت نے غلطی کی لیکن وہ پھر بھی حراست میں ہی رہا۔
مزید پڑھیں : کراچی سے گوانتانامو تک
اس مضمون میں یہ بھی بتایا گیا کہ ربانی کو 540 دن (تقریباََ ڈیڑھ سال) امریکی ادارے سینٹرل انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) کے بدترین تشدد کا سامنا رہا جبکہ اس کو پاکستان سے گرفتاری کے بعد افغانستان لے جایا گیا تھا۔
کراچی کےٹیکسی ڈرائیور کے حوالے سے انہوں نے یہ بھی لکھا کہ اس کی بیوی کو 6 سال تک اپنے شوہر کی گرفتاری کا پتہ نہیں چلا اور اس کی گمشدگی ہی میں چند ماہ بعد اس کا بیٹا *جواد * پیدا ہوا، جواد اب 13سال کا ہو چکا ہے، جس سے وہ کبھی ملا ہی نہیں۔