پاکستان

سانحہ صفورا کیس فوجی عدالت منتقل

وزارت داخلہ نے سانحہ صفورا،سبین محمود قتل کیس و دیگر کیسز کےملزمان کے مقدمات فوجی عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی

کراچی: وفاقی وزارت داخلہ نے جمعے کے روز سانحہ صفورا اور سبین محمود قتل کیس کے ملزمان کے مقدمات فوجی عدالت منتقل کرنے کی سندھ حکومت کی درخواست منظور کرلی ہے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ یہ منتقلی ترمیم شدہ آرمی ایکٹ 1952 کے تحت کی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا تھا کہ سعد عزیز، محمد اظفر عشرت اور حافظ ناصر ملک و دیگر سانحہ صفورہ، سماجی کارکن سبین محمود کے قتل اور بوہری برادری پر حملوں میں ملوث تھے۔

یاد رہے کہ تیرہ مئی کو کراچی کے علاقے صفورہ گوٹھ میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے میں خواتین سمیت 45 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: آئی بی اے گریجویٹ سے 'عسکریت پسند' تک؟

دوسری جانب اپریل 2015 میں سبین محمود کو اُس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ دی سیکنڈ فلور (ٹی ٹو ایف) میں بلوچستان میں گمشدہ افراد سے متعلق ایک سیمنار سے خطاب کے بعد واپس لوٹ رہی تھیں۔

—ڈان نیوز اسکرین گریب۔

بعدازاں تفتیش کے دوران ملزمان نے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے سبین محمود کو لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کے خلاف مہم چلانے پر قتل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’سبین مولاناعزیزکے خلاف مہم پر نشانہ بنی‘

سبین محمود ٹی ٹوفاونڈیشن کی ڈائریکٹر کے علاوہ سول سوسائٹی کی سرگرم کارکن بھی تھیں۔

ذرائع کے مطابق سعد عزیز، طاہر حسین، منہاس، اسد رحمان، حافظ ناصر احمد، اظہر عشرت، سلطان قمر صدیقی، حسین عمر صدیقی، نعیم ساجد اور حافظ عمر کے مقدمات فوجی عدالت منتقل کیے گئے ہیں۔

گزشتہ سال دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردی کے واقع میں 145 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد رواں سال جنوری میں پارلیمنٹ نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں اکیسویں ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتوں کے قیام کی منظوری دی تھی۔

پارلیمنٹ کے اس اقدام کی توثیق بعد ازاں رواں سال ستمبر میں سپریم کورٹ کی جانب سے بھی کردی گئی۔

رواں ماہ اگست میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے دہشتگردی کے زیرالتوا مقدمات کو نمٹانے کے لیے کراچی میں فوجی عدالتوں میں اضافے کی منظوری دی تھی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔