پاکستان

تاشفین کے 'شناختی کارڈ' پر درج معلومات درست

نادرا سے 8300 اور 7000 پر ایک ایس ایم ایس کے ذریعے تصدیق ہوسکتی ہے، تاشفین مبینہ طور پر امریکا میں فائرنگ میں ملوث تھی.

کراچی : نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی ویریفیکیشن سروس کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا میں معذوروں کے سینٹر پر فائرنگ کے واقعے میں ملوث خاتون تاشفین ملک کے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے پاکستانی شناختی کارڈ کی معلومات درست ہیں.

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے تاشفین ملک کے شناختی کارڈ کے حوالے سے بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ یہ جعلی ہے اور وہ لوگ جو پاکستانی قومی شناختی کارڈ کی ہیئت اور فاؤنٹس سے واقف ہیں، انھوں نے اس کو مذاق کا نشانہ بنایا کہ ایک جعلی شناختی کارڈ کو پوری دنیا کے سامنے پیش کیا گیا.

تاشفین ملک کے شناختی کارڈ کے سامنے کا عکس—۔
تاشفین ملک کے شناختی کارڈ کے پچھلے حصے کا عکس

لیکن حقیقت میں یہ شناختی کارڈ اصلی ہے اور اس کی تصدیق نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے بھی 8300 اور 7000 پر ایک ایس ایم ایس بھیج کر کی جاسکتی ہے.

جب ڈان کے نمائندے نے مذکورہ نمبر پر تاشفین ملک کا (سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا) شناختی کارڈ نمبر بھیجا تو ادارے کی جانب سے تصدیقی پیغام موصول ہوا، جس میں شناختی کارڈ ہولڈر کا نام تاشفین ملک ولد گلزار احمد ملک بتایا گیا.

نادرا کی جانب سے بھیجے گئے تصدیقی پیغامات کا عکس—۔

دوسری جانب تاشفین کے شناختی کارڈ کی ہیئت اور اس کے فونٹس تبدیل ہونے کا جواز یہ ہوسکتا ہے کہ یہ اصلی شناختی کارڈ کی اسکین شدہ کاپی نہیں ہے بلکہ تاشفین ملک کے شناختی کارڈ کا پرنٹ آؤٹ ہے جسے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنے ریفرنس کے لیے استعمال کرتے ہیں.

نادرا کے ڈیٹابیس کے ساتھ منسلک ویری سس (Verisys) نامی سافٹ ویئر میں کوئی بھی شناختی کارڈ نمبر ڈال کر اس کا ویسا ہی پرنٹ آؤٹ نکالا جاسکتا ہے، جیسا شناختی کارڈ تاشفین کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کررہا ہے.

واضح رہے کہ ویری سس نادرا کا ایک ایسا ٹول ہے جس تک قانون نافذ کرنے والے اداروں کو رسائی حاصل ہے.

گزشتہ ہفتے سان برنارڈینو میں واقع معذوروں کے سینٹر میں فائرنگ کے واقعے میں 14 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: امریکا فائرنگ : 'حملہ آور خاتون پاکستانی تھی'

پولیس نے واقعے میں ملوث دو مشتبہ افراد 28 سالہ رضوان فاروق اور ان کی 27 سالہ اہلیہ تاشفین ملک کو کئی گھنٹوں کے آپریشن کے بعد ہلاک کردیا تھا۔

بعد ازاں یہ بات سامنے آئی کہ رضوان فاروق امریکی شہری تھے جبکہ تاشفین ملک ’کے۔ ون‘ ویزے پر امریکا آئیں۔

ایف بی آئی کی واقعے کے حوالے سے تحقیقات میں یہ بھی واضح ہوا کہ دونوں میاں بیوی شدت پسندی کی جانب مائل تھے اور سوشل میڈیا کے ذریعے ان کے شدت پسندوں سے رابطے بھی تھے۔

یہ بھی پڑھیں:'تاشفین ملک الہدیٰ انسٹی ٹیوٹ میں زیرِ تعلیم رہیں'

وزیرداخلہ چوہدری نثار نے ایک پریس کانفرنس کے دوران تاشفین ملک کے حوالے سے بتایا تھا کہ ان کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے تھا تاہم وہ کئی برس پہلے ہی سعودی عرب چلی گئی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ تاشفین کی شادی بھی سعودی عرب میں ہوئی اور وہیں سے وہ امریکا گئیں۔

آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔