144 داستانیں

محمد صاحبان درانی

صاحبان سنجیدہ طبع نوجوان تھا اور اپنی کلاس میں ٹاپ پر آتا۔

آرمی پبلک اسکول حملہ: محمد صاحبان درانی –عمر17

والدین : زابت خان اور شبنم
بہن بھائی : 19 سالہ رومان خان درانی، 17 سالہ سیما، 15 سالہ صبا درانی، 13 سالہ ثناءدرانی، 11 سالہ ہما درانی، 8 سالہ جبران خان درانی، 8 سالہ جیسمن درانی

صاحبان سنجیدہ طبع نوجوان تھا اور اپنی کلاس میں ٹاپ پر آتا۔ وہ کمیشن آفیسر کی حیثیت سے فوج میں جانے کا خواہشمند تھا اور اس مقصد کے لیے اپنی تعلیم پر توجہ دیتا تھا۔ بعض اوقات وہ رات گئے تین بجے تک بھی جاگتا رہتا، اپنے اسباق کو دوہراتا اور اسکول کے اگلے دن کی تیاری کرتا۔

وہ اپنی والدہ شبنم کے قریب تھا، صاحبان انہیں بتاتا کہ وہ ان کے ساتھ کھڑا ہوگا" اس دنیا اور اگلے جہاں میں بھی"۔ وہ اپنے دیگر بزرگوں کا بھی بہت احترام کرتا تھا۔

وہ کھانے سے لطف اندوز ہوتا خاص طور پر پر اسے غذا میں مچھلی بہت پسند تھی۔ اس کے والد یاد کرتے ہیں کہ صاحبان کس طرح ہر چند روز بعد رات کے کھانے کے لیے مچھلی لانے کی فرمائش کرتا۔

صاحبان کو کرکٹ کھیلنے کا بھی بہت شوق تھا، اسکول سے آنے اور ہوم ورک کرنے کے بعد ہر شام وہ کرکٹ کھیلتا۔ اسے پرندے بھی پسند تھے اور گھر میں ایک طوطا ہمیشہ ہوتا جس کے ساتھ وہ فارغ وقت میں مصروف ہوتا۔

اس کے والد جو اپنے بیٹے کے بارے میں بتاتے ہوئے بکھر گئے، نے بتایا کہ صاحبان کا گھر میں پسندیدہ مقام ایک درخت کے نیچے تھا۔ وہ وہاں اکثر بیٹھتا اور یہی وہ جگہ ہے جہاں اسے ابدی نیند سونے کے لیے سپرد خاک کیا گیا۔