144 داستانیں

آرمی پبلک اسکول حملہ: فرقان حیدر–عمر 14

فرقان کو بچوں سے خاص لگاؤ تھا اور اپنے چھوٹے بھائی بہنوں اور کزنز کا خیال رکھتے۔ انہیں چوزے پالنے کا بھی شوق تھا۔

آرمی پبلک اسکول حملہ: فرقان حیدر–عمر 14

والدین: فرہاد علی بنگش اور راحیلا خاتون
بھائی/بہن: 13 سالہ نرگس بتول ، 10 سالہ فاطمہ بتول، 8 سالہ محمد ذوالقرنین حیدر۔

فرقان اپنے اہل خانہ کے ساتھ متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر تھے تاہم پاکستانی فوج میں شمولیت اختیار کرنے کے مقصد سے انہوں نے اپنے انتقال سے ایک سال قبل آرمی پبلک اسکول میں داخلہ لیا۔

اس دوران وہ اپنے چچا کے ساتھ پشاور میں رہے جن کی آنکھیں اپنے بھتیجے کو یاد اشک بار ہوگئیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی فرقان سے سختی سے بھی بات کرلیتا تب بھی وہ کبھی صبر کا دامن نہیں چھوڑتے اور مسکراکر جواب دیتے۔

فرقان کو بچوں سے خاص لگاؤ تھا اور اکثر اپنے چھوٹے بھائی بہنوں اور کزنز کا خیال رکھتے۔ انہیں چوزے پالنے کا بھی شوق تھا۔

اس کے علاوہ وہ کرکٹ کھیلنے اور دیکھنے کا بھی شوق رکھتے تھے۔ یہاں تک کے اگر لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بجلی چلی جاتی تو وہ پڑوسیوں کے گھر جاکر میچ دیکھتے جہاں جنیریٹر موجود تھا۔