144 داستانیں
آرمی پبلک اسکول حملہ: حیات اللہ –عمر 15
ایک فوجی افسر کے بیٹے ہونے کے ناطے حب الوطنی اور قوم کی خدمت کا جذبہ حیات اللہ کے خون میں دوڑتا تھا۔
آرمی پبلک اسکول حملہ: حیات اللہ –عمر 15
والدین: لیفٹینیٹ کرنل سکندر حیات اور مسز حیات
بہن/بھائی: 11 سالہ حرا سکندر، 9 سالہ حمزہ سکندر
ایک فوجی افسر کے بیٹے ہونے کے ناطے حب الوطنی اور قوم کی خدمت کا جذبہ حیات اللہ کے خون میں دوڑتا تھا۔
حیات اللہ فوج میں شمولیت کے خواہش مند تھے لیکن ان کووالدین انہیں ڈاکٹر دیکھنا چاہتے تھے۔
حیات کے والد لیفٹیننٹ کرنل سکندر نے بتایا کہ انتہائی پراعتماد حیات کیلئے دانشورانہ گفتگو سے بزرگوں کو متاثر کرنا بائیں ہاتھ کا کام تھا۔
گاڑیوں کے شوقین حیات اکثر و بیشتر انٹرنیٹ پر گاڑیوں کے نئے ماڈلز کی معلومات حاصل کرتے رہتے۔
پڑھائی اور غیر تعلیمی سرگرمیوں میں یکساں شاندار حیات نے اپنی کامیابیوں پر کئی تمغے جیتے۔
فٹبال اور باسکٹ بال کے شوقین حیات اپنے سکول ہاؤس کی باسکٹ بال ٹیم کے کپتان تھے۔سانحہ سے چار دن قبل ہی انہیں ’باسکٹ بال کا بہترین کھلاڑی‘ قرار دیا گیا تھا۔