پاکستان

'عمران فاروق قتل کیس کا حکومت سے تعلق نہیں'

پاکستان سے ملزمان کی گرفتاری کے بعد ایف آئی آر درج کرنے کافیصلہ کیا گیا۔ جے آئی ٹی کی روشنی میں مقدمہ درج کیا گیا، نثار۔

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اتوار کے روز کہا ہے کہ عمران فاروق قتل کیس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کیس کی ایف آئی آر درج کرنے کی منظوری حکومت نے دی اور مقدمہ جے آئی ٹی کی روشنی میں درج کیا گیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ عمران فاروق قتل کیس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں جبکہ کیس سے متعلق وزیراعظم کی معلومات بھی محدود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے ملزمان کی گرفتاری کے بعد ایف آئی آر درج کرنے کافیصلہ کیا گیا اور جے آئی ٹی کی روشنی میں عمران فاروق قتل کا مقدمہ درج کیاگیا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ میں نے عمران فاروق قتل کیس کی جے آئی ٹی نہیں پڑھی، یہ عدالت میں پیش ہوگی، میرا اسے پڑھنا نہیں بنتا۔

خیال رہے کہ عمران فاروق کے قتل کی ایف آئی آر گزشتہ روز اسلام آباد میں ایف آئی نے درج کیا تھا، مقدمے میں الطاف حسین سمت 7 افراد کو ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں : عمران فاروق قتل کا مقدمہ پاکستان میں درج

عمران فاروق قتل کیس میں نامزد تین ملزمان معظم علی ، سید محسن اور خالد شمیم کو ڈیوٹی مجسٹریٹ اسلام آباد سید حیدر شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

'رینجرز کو قانونی تحفظ کے بغیرسندھ میں نہیں چھوڑیں گے'

رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے رینجرز کی تعیناتی کی ریکوزیشن نہ بھیجی تو واپس بلا لیا جائے گا.

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی سمری تاحال نہیں بھجوائی.

چوہدری نثار نے کہا کہ رینجرز سندھ میں قانونی تحفظ کے بغیرکام کررہی ہے تاہم اس کو اس تحفظ کے بغیرسندھ میں نہیں چھوڑا جائے گا.

'تاشفین ملک کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے تھا'

تاشفین ملک—اے پی

کیلیفورنیا میں فائرنگ کے واقعے کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے بارے میں جو تاثر پھیلایا جارہا ہے وہ بالکل غلط ہے، کسی ایک مسلمان یا پاکستانی کی غلط حرکت سے تمام مسلمانوں کو مورد الزام نہیں ٹہرایا جاسکتا۔

انہوں نے کیلیفورنیا واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان خود انتہا پسندی کا نشانہ بن رہے ہیں اور مذہب کا نام استعمال کر کے اسلام کو بدنام کیا جارہا ہے۔

حملے میں ملوث ملزمہ تاشفین ملک کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے تھا تاہم وہ کئی برس پہلے ہی سعودی عرب چلی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں فائرنگ سے 14 افراد ہلاک

انہوں نے بتایا کہ تاشفین کی شادی بھی سعودی عرب میں ہوئی اور وہیں سے وہ امریکا گئیں۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سین برنارڈینو میں واقع معذوروں کے سینٹر میں تقریب کے دوران فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوئے تھے۔

پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کئی گھنٹوں کے آپریشن کے بعد خاتون سمیت 2 حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : امریکا فائرنگ : 'حملہ آور خاتون پاکستانی تھی'

بعد ازاں ہلاک ہونے والے حملہ آوروں کی شناخت سید رضوان فاروق اور تاشفین ملک کے ناموں سے ہوئی۔

سید رضوان فاروق کے حوالے سے بتایا گیا کہ وہ امریکی شہری ہے، وہ ماحولیاتی ماہر تھے اور سان برنارڈینو کاؤنٹی میں ہی سرکاری ملازم تھے۔

بعد ازاں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اس مبینہ جوڑے کی رہائش گاہ سے بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا۔

اسلحے کی تعداد کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ یہ اسلحہ ایک محدود پیمانے کی جنگ کے لیے کافی تھا۔