کھیل

انوراگ ٹھاکر پاک انڈیا سیریز کے حامی

ہندوستانی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کرکٹ تعلقات کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

ہندوستانی کرکٹ بورڈ(بی سی سی آئی) کے سیکریٹری انوراگ ٹھاکر نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کرکٹ تعلقات کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

ہندوستانی ذرائع ابلاگ کے مطابق حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی(بی جے پی) کے رہنما نے ایک تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دوطرفہ سیریز شروع کرتے ہوئے پاکستان اور ہندوستان عملی سطح پر براہ راست تعلقات کا آغاز کریں۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی گفتگو سفارتی تعلقات اور پاکستان سے کھیل کی دنیا میں تعلقات برقرار یا رکنے کے فیصلوں پر اثرانداز نہیں ہونی چاہیے۔

ہندوستانی میں پاکستان سے سیریز کی مخالت جاری ہے اور ٹوئٹر پر پاکستان سے کرکٹ نہ کھیلنے پر زور دیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے ہیش ٹیگ بھی صف اول ہے۔

ہندوستانی عوام نے 26 نومبر کو 2008 ممبئی حملوں کی برسی کے موقع پر بی سی سی آئی کی جانب سے پاکستان سے سیریز کھیلنے پر ممکنہ رضامندی پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔

انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ پاکستان سے میز پر بیٹھ آرام سے بات کرنے کی ضرورت ہے اور دہشت گردی اور تجارت جیسے مسائل پر گفتگو کیلئے کرکٹ راہ ہموار کر سکتی ہے۔

تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا کے ذریعے دباؤ پیدا کیا گیا ہے جس سے ایسا ماحول تشکیل دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ موجودہ ماحول پاکستان سے سیریز کیلئے موزوں نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب پاکستان کی بات آتی ہے تو فیصلہ کرنا آسان نہیں ہوتا، پانچ سال قبل سوشل میڈیا کا کوئی کردار نہیں تھا۔ لیکن آج کل سوشل میڈیا کے ذریعے شدید ردعمل کا اظہار کیا جاتا ہے لیکن اس کو ہرگز یہ تصور نہیں کرنا چاہیے کہ پورا ملک ایسا ہی سوچتا ہے، کبھی کبھی ہم صرف سوشل میڈیا کی مناسبت سے نہیں چلتے بلکہ ہمیں ملکی مفادات کا سوچنا پڑتا ہے۔

بی سی سی آئی کے سیکریٹری نے کہا کہ ہمیں سفارتی سطح پر یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہمیں کیا کرنا ہے، اگر ہم پاکستان کے ساتھ تعلقات اور بات چیت بحال کرتے ہیں تو ہم کرکٹ کے ساتھ ساتھ دہشت گردی اور تجارت سمیت دیگر امور پر بھی بات چیت کر سکتے ہیں لیکن اگر ایسا نہیں کرتے تو ہم کسی اور کو یہ موقع فراہم کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں کسی بھی ملک کیلئے سفارتی تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، اب یہ ہمارے اوپر منحصر ہے کہ ہم ایک دوسرے کے سامنے تن کر کھڑے ہوتے ہیں یا آرام سے بیٹھ کر بات کرتے ہیں۔ ہم پاکستان سے کرکٹ، تجارت، دہشت گردی اور کشمیر جیسے مسائل پر بات چیت کر رہے ہیں۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان دسمبر میں شیڈول سیریز پر اس وقت بھی شکوک کے گہرے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ بی سی سی آئی اور پاکستان کرکٹ بورڈ نے سیریز کیلئے رضامندی ظاہر کردی ہے لیکن ہندوستانی حکومت کی جانب سے اجازت نہ ملنے تک سیریز کے انعقاد پر ابہام برقرار ہے۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان اس سے قبل سیریز کے مقام پر اختلافات جاری تھے جہاں ہندوستانی کرکٹ بورڈ متحدہ عرب امارات میں کھیلنے سے انکاری تھا جبکہ پاکستان نے ہندوستان میں سیریز کھیلنے کی پیشکش مسترد کر دی تھی۔

2009 میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملوں کے بعد پاکستان نے اپنی زیادہ تر ہوم سیریز کی میزبانی متحدہ عرب امارات میں کی ہے۔

ایک ایسے موقع پر جب سیریز نہ ہونے کے امکانات واضح ہو چکے تھے، انگلش کرکٹ بورڈ کے سربراہ جائلز کلارک ثالث کی حیثیت سے نظر عام پر آئے اور انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ بورڈ کو سری لنکا میں سیریز کھیلنے کیلئے راضی کیا جس کی پاکستانی حکومت منظوری دے چکی ہے لیکن پی سی بی کو ابھی بھی ہندوستانی حکومت کے جواب کا انتظار ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ اور ہندوستانی بورڈ کے درمیان ایک معاہدے کی یادداشت کر دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت 2015 سے 2024 تک دونوں ملکوں کے درمیان چھ دوطرفہ سیریز کھیلی جانی ہیں اور اس سلسلے کی پہلی سیریز کی میزبانی رواں سال پاکستان کو کرنی ہے۔

تاہم ہندوستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد بی سی سی آئی نے موقف اپنایا کہ اسے سیریز کے انعقاد کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی اجازت درکار ہے۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 2007 میں انڈیا میں کھیلی گئی کرکٹ سیریز کے بعد سے کوئی باقاعدہ مکمل کرکٹ سیریز نہیں کھیلی گئی۔

ہندوستان کو اسکے بعد اگلی سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آنا تھا لیکن 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کے ساتھ ساتھ کرکٹ تعلقات بھی متاثر ہوئے اور اس کے بعد متعدد کوششوں کے باوجود کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی جا سکی۔

آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے [ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ][1] ڈاؤن لوڈ کریں۔