یمنی باشندہ 13 سال تک 'غلطی' سے گوانتانامو بے میں قید رہا
امریکی حکام نے گوانتانامو بے میں ایک شخص کو غلطی سے 13 سال تک قید رکھنے کا اعتراف کرلیا جس کا نام ایک ہائی پروفائل دہشت گرد سے ملتا جلتا تھا۔
مصطفیٰ العزیز الشمیری کو گوانتانامو بے میں 13 سال تک قید رکھا گیا اور اب انہیں معاشرے میں دوبارہ شامل کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
گارجین کے مطابق یہ بات منگل کو اس حوالے سے قائم کیے گئے پینل کے ایک اجلاس کے بعد سامنے آئی جس کے دوران الشمیری کی رہائی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
37 سالہ الشمیری پر القاعدہ کے ٹرینر ہونے کا الزام تھا تاہم بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ ایک سپاہی تھے۔
امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے جاری کی گئی ان کی پروفائل میں بتایا گیا کہ الشمیری نے 1995 میں بوسنیا میں لڑائی لڑی، 1996 کی یمنی خانہ جنگی میں بھی ملوث رہے جبکہ 2000-2001 میں افغان طالبان میں بھی شامل رہے۔
انہیں مبینہ طور پر افغانستان کے شمالی شہر مزار شریف سے گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے وہ گوانتانامو بے میں ہی ہیں۔
منگل کے روز الشمیری پینل کے سامنے پیش ہوئے تاکہ اس بات کا پتہ چلایا جاسکے کہ وہ رہائی حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہیں یا نہیں۔
سماعت کے ابتدائی 17 منٹ صحافیوں کو دکھائے گئے جس کے بعد کی سماعت کو خفیہ رکھا گیا۔
بعدازاں وکلاء نے ایک اعلامیے میں کہا کہ بظاہر الشمیری کا زندگی کے حوالے سے مثبت رویہ ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ وہ مزید تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہیں تاکہ وہ اپنی مستقبل کی اہلیہ کے لیے پیسے کماسکیں جو ان کا اہلخانہ پہلے ہی ڈھونڈ چکا ہے۔
اعلامیے میں وکلاء کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ امریکا کے لیے خطرہ نہیں ہیں اور جیل کے بعد اپنی زندگی ایمانداری سے گزارنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ ڈیٹینشن کے دوران انہوں نے آرٹس اور انگلش کلاسز کے علاوہ کارپنٹری اور کوکنگ کلاسز بھی لیں۔