پاکستان

نواز-مودی کی نیپال میں خفیہ ملاقات: رپورٹ

دونوں ممالک کےسربراہان کے درمیان گذشتہ سال کھٹمنڈو میں سارک سربراہی کانفرنس کے موقع پرخفیہ ملاقات ہوئی، ہندوستانی صحافی

نئی دہلی: پاکستان اور ہندوستان کے درمیاں کئی سالوں سے جاری گرم و سرد تعلقات کے بعد گذشتہ سال کھٹمنڈو میں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ایک بریک تھرو سامنے آیا تھا۔

ہندوستانی اخبار دی ہندوستان ٹائمز کی ایک رپوٹ کے مطابق ہندوستانی صحافی برکھا دت نے اپنی کتاب ’دِز یونیک لینڈ‘ میں انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ سال سارک سربراہی کانفرنس کے موقع پر وزیراعظم نواز شریف اور نریندرا مودی کے درمیان ایک گھنٹہ طویل خفیہ ملاقات ہوئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق خفیہ اور غیر مصدقہ ملاقات نیپال میں گذشتہ سال ہونے والی سربراہی کانفرنس کے موقع پر ہوئی تھی جہاں ظاہری طور پر دونوں رہنما ایک دوسرے سے نظریں نہیں ملارہے تھے۔

اخبار میں برکھا دت کی کتاب کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’ایک سال قبل لوگوں نے صرف ایک تیزی سے ہوتا ہوا مصافحہ دیکھا تھا تاہم ٹی وی کے کیمرے کی آنکھ سے دور دونوں کے درمیان ایک گھنٹہ طویل ملاقات ہوئی تھی۔‘

مزید کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے اس موقع پر اپنے ممالک میں موجود رکاوٹوں کا ذکر کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ انھیں عوامی تعلقات بڑھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ سیاسی جگہ چاہیے۔

خیال رہے کہ اس خفیہ اور غیر مصدقہ ملاقات کے حوالے سے یہ کہا جارہا ہے کہ اس کا انتظام ہندوستان اسٹیل کے ٹائیکون ساجن جندل نے کیا تھا، جو کانگریس کے سابق ایم پی نوید جندل کے بھائی ہیں.

میڈیا اور عوام کی نظروں میں آئے بغیر نواز اور مودی کو کوئی ایسا شخص ملا جو ’حالات سازگار نہ ہونے کی صورت میں بھی دونوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ بن سکے۔‘

اس کتاب میں ساجن جندل کو ایک غیر سرکاری رابطہ کار بتایا گیا ہے جو دونوں سربراہاں کے درمیان ’خفیہ پل‘ کے طور پر کام کررہا ہے۔

ہندوستان کے وزارت خارجہ کے ترجمان ویکاس سوراپ نے اس پر کسی بھی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کیا اور نہ ہی اس دعوے کی تصدیق کے لیے ساجن جندل سے بات چیت ہوسکی ہے.

صحافی نے اپنی کتاب میں کہا کہ جس وقت نریندرا مودی نے ہندوستان کے وزیراعظم کا حلف اٹھایا تھا اس موقع پر ہندوستان کا دورہ کرنے والے پاکستان وزیراعظم سے اپنی پہلی ملاقات میں دونوں وزرائے اعظم نے یہ طے کیا تھا کہ وہ تعلقات کی باگ ڈور اپنے ہاتھوں میں رکھیں گے.

’تاہم انھوں نے اس پر اتفاق کیا تھا کہ بہتر ہوگا کہ دونوں غیر رسمی مذاکرات کو ایسے ذرائع سے جاری رکھیں جس سے وہ اطمینان محسوس کرتے ہوں‘۔

ہندوستانی صحافی نے اپنی کتاب میں اس بات کی جانب اشارہ بھی کیا ہے کہ ہندوستان میں اسٹیل کی صنعت سے جڑے (دونوں ہی سرکاری اور نجی) سرمایہ دار پاکستان سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں تاکہ پاکستان کے راستے افغانستان میں لوہے کی تجارت کرسکیں۔

یہ خبر 2 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی