پاکستان

داعش پاکستان میں موجود نہیں، حملوں کا خطرہ برقرار

محکمہ داخلہ پنجاب نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو الرٹ کیا ہے کہ داعش صوبے میں حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

راولپنڈی: ایک طرف حکومت ملک میں دہشت گرد تنظیم داعش کی عملی طور پر موجودگی نہ ہونے کا دعویٰ کرتی ہے تو دوسری طرف اسے داعش کے حملوں کا خطرہ بھی ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خبردار کیا ہے کہ داعش صوبے میں مختلف مقامات پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

حکومتی الرٹ میں خاص طور پر ضلع گجرات میں جلال پور جٹان روڈ پر گشت کرنے والی فوج کی گاڑیوں اور جی ٹی روڈ پر پولیس موبائلوں پر حملے کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔

نجی اداروں پر حملے کے خدشے کے حوالے سے انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5 دہشت گردوں کا گروپ لاہور پہنچ چکا ہے جو نجی اداروں بالخصوص ان کے سیکیورٹی گارڈز کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

انٹیلی جنس حکام کے مطابق اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے لوگ اور غیر ملکی بھی دہشت گردی کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ داعش کے حملوں کے خطرے کے پیش نظر پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کو فول پروف سیکیورٹی انتظامات کی ہدایت کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس و فوج کی گاڑیاں اور نجی ادارے داعش سے منسلک دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔

داعش کے حملوں کے حوالے سے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی یہ رپورٹ وفاقی حکومت کے ان دعوؤں سے متصادم ہے کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں۔

تاہم وزیر قانون پنجاب رانا ثناہ اللہ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے اس خطرے کو معمول کی بات قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بالخصوص صوبہ پنجاب میں داعش کا کوئی وجود نہیں، کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے چند شدت پسند مسائل پیدا کر رہے ہیں جن کے خاتمے کے لیے حکومت کوشش کر رہی ہے۔

دوسری جانب راولپنڈی کے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) محمد فخر سلطان راجا حملوں کے خطرے کے پیش نظر نجی اداروں کے تعاون سے احتیاطی اقدامات اٹھانے پر غور کر رہے ہیں۔