نقطہ نظر

سوزوکی مہران کو خدا حافظ کہنے کا وقت آگیا؟

ایک ایسے دور میں جب ٹیکنالوجی اپنے عروج پر ہے وہیں سوزوکی مہران آج بھی 80 کی دہائی کے ڈیزائن کی حامل ہے.

تقریباَ 31 سال قبل سوزوکی موٹرز جاپان کے انجینئرز نے سیکنڈ جینریشن آلٹو متعارف کروائی جسے ہم 'سوزوکی مہران' کے نام سے جانتے ہیں۔

اس سلسلے کا پہلا ماڈل 'سوزوکی ایف ایکس' کے نام سے پاکستانی منڈی میں متعارف کروایا گیا جس کی عالمی منڈی میں میعاد 1979-1983 جب کہ آلٹو (مہران) کی 1984-1988 کے درمیان تھی۔ ہماری مارکیٹ میں ایف ایکس 1983-1988 تک دستیاب رہی تاہم 1989 میں پاکستانی مارکیٹ میں متعارف ہونے والی آلٹو آج بھی مہران کے نام سے دستیاب ہے اور یہ شاید اسی حالت میں آئندہ کئی سال تک مارکیٹ میں موجود رہے۔

پہلی مرتبہ پاکستان میں متعارف کروائے جانے کے وقت آلٹو کی قیمت 90 ہزار روپے تھی اور ایف ایکس کی ہی طرح اس وقت بھی مارکیٹ میں موجود سب سے سستی گاڑی تھی۔ یہ ایک 800 سی سی کاربوریٹر انجن اور انتہائی بنیادی قسم کے سسپینشن سے لیس تھی تاہم یہ سستی تھی اور اسے رکھنا آسان تھا جس کے باعث یہ ایک عام آدمی کی من پسند گاڑی بن گئی۔

شروعات ہی سے مہران کو ڈرائیو کرنا کوئی بہت ہی بہترین تجربہ نہیں تھا تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے معیار میں مزید کمی آتی رہی جبکہ اس کی قیمت میں لگاتار اضافہ ہوتا گیا۔ اس کے باوجود بھی اس نے کئی دلوں پر حکمرانی کی۔

ایک ایسے دور میں جب ٹیکنالوجی اپنے عروج پر ہے، اسمارٹ فونز، انٹرنیٹ، ایل ای ڈی ٹی وی و دیگر اشیاء نے ہماری زندگی آسان بنادی ہے وہیں مہران کے ڈیزائن میں ان سالوں میں شاید ہی کوئی تبدیلی آئی ہو۔

— فوٹو بشکریہ Paksuzuki.com.pk

دنیا بھر کی گاڑیوں کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جارہا ہے، یہ ماحول دوست، ایندھن کم استعمال کرنے والی اور کئی حفاظتی سطحوں سے لیس گاڑیاں ہوتی ہیں جبکہ ہماری مہران میں ایسا کچھ بھی نہیں۔

مہران کو 80 کی دہائی میں ڈیزائن کیا گیا تھا اور اس وقت بھی اس میں 70 کی دہائی کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس گاڑی میں نہ تو ایئر بیگز تھے، نہ ہی اے بی ایس بریکس اور آج بھی صورت حال زیادہ مختلف نہیں۔ یہ کہا جائے کہ مہران دنیا بھر کی غیر محفوظ گاڑیوں میں سے ایک ہے تو شاید غلط نہ ہوگا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ مہران ایندھن بچانے والی گاڑی ہے تاہم اسی طرح کے انجن رکھنے والی گاڑیوں کی فہرست میں یہ سب سے زیادہ ایندھن کا استعمال کرنے والی گاڑی ہے۔

— فوٹو بشکریہ Pakwheels.com

آج زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ مہران میں تبدیلی لائی جانی چاہیے اور یہ مطالبہ بالکل درست ہے۔ گزشتہ 25 سالوں میں مہران کے انجن کی واحد ٹیکنالوجکل ترقی الیکٹرانک فیول انجیکشن (ای ایف آئی) انجن ہے۔ اس کے علاوہ اس کی ہیڈ لائیٹ، بمپرز اور ریڈی ایٹر میں بھی معمولی تبدیلیاں کی گئیں۔

یہ حقیقت ہے کہ مہران اپنے وقت کی کامیاب ترین گاڑیوں میں سے ایک تھی بلکہ ابھی بھی ہے کیوں کہ مارکیٹ میں ابھی بھی اس کے مقابلے میں کوئی گاڑی موجود نہیں۔ اسے مینٹین کرنا انتہائی آسان اور سستا ہے، اس کے پارٹس انتہائی سستے ہیں اور پورے ملک میں باآسانی دستیاب ہیں۔ لیکن اس حقیقت کے باوجود پاک سوزوکی کو اسے مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

مہران کا سادہ ورژن اس وقت پاکستان میں 625،000 روپے میں جبکہ اس کا بہتر اور سی این جی سے لیس ورژن 748،000 روپے میں دستیاب ہے۔

حقیقت میں اگر آپ اس گاڑی کو خریدنا چاہتے ہیں تو مجموعی طور پر یہ آپ کو سی این جی سیلینڈر کے ساتھ تقریباً آٹھ لاکھ کی پڑے گی۔ کیا یہ ایک چھوٹی رقم ہے؟ بالکل بھی نہیں! اتنی زیادہ قیمت کے بعد مہران کا 'ایک عام آدمی کی گاڑی' کہنا درست نہیں رہا۔

— فوٹو بشکریہ Paksuzuki.com.pk

دنیا بھر میں دوسری جنیریشن آلٹو (یا مہران) مختلف ممالک میں تیار کی گئیں تاہم وقت کے ساتھ ساتھ ان کی پیداوار اپنے انجام کو پہنچتی گئی۔ مثال کے طور پر ہندوستان میں آلٹو ماروتی 800 کے نام سے متعارف کروائی گئی اور یہ 2013 تک مارکیٹ میں 2،78،000 روپے میں دستیاب تھی (پاکستانی 5،14،000 روپے) جبکہ چینی مارکیٹ میں یہ زوٹئے آٹو کے نام سے 80 کی دہائی میں متعارف کروائی گئی جس کا بنیادی ورژن 2010 میں $2830 (پاکستانی 4،49،000 روپے) جبکہ بہتر ورژن $4200 (پاکستانی 4،48،000 روپے) میں دستیاب تھا۔

اب اگر چینی اور پاکستانی آلٹو میں موازنہ کریں تو چینی گاڑی بہترین ڈیش بورڈ سے لیس تھی، اس میں یو ایس بی پورٹ کے ساتھ ایم پی تھری پلیئر بھی موجود تھا۔اس کے علاوہ چینی آلٹو میں ڈیجیٹل میٹر، اے بی ایس بریکس، بہترین سسپنشن اور آلوئے وہیلز بھی موجود تھے۔ اس کے برعکس پاک سوزکی جو گاڑی ہمیں دے رہی ہے اس کے مقابلے میں یہ گاڑی کافی زیادہ آفر کرتی ہے۔ اتنی زیادہ قیمت کے بدلے سوزوکی ہمیں کم از کم زوٹئے جتنی خصوصیات تو فراہم کر سکتی ہے۔

آئندہ سال ہماری مارکیٹ میں مہران کو 27 سال گزر جائیں گے جبکہ تقریباً تین دہائیوں میں مہران میں نہ ہونے کے برابر تبدیلیاں آئی ہیں۔ شاید اب واقعی مہران کو خدا حافظ کہنے کا وقت آگیا ہے۔

اس کے بدلے پاک سوزوکی ایسی گاڑی متعارف کروائے جو ماحول دوست ہو، ایندھن کم استعمال کرے اور زوٹیے کی طرح کچھ مزید فیچرز میں اضافہ کرے تاکہ اتنی قیمت ادا کرنے کے بعد صارف مطمئن ہوسکے۔

نوٹ: یہ آرٹیکل ابتدائی طور پر پاک ویلز ڈاٹ کام پر شائع ہوا جسے ان کی اجازت سے یہاں دوبارہ شائع کیا گیا ہے۔

عثمان انصاری
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔