پاکستان

پے پال، علی بابا کو پاکستان میں کام کی دعوت

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ملک میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 21 ملین کے لگ بھگ ہے۔

اسلام آباد : پاکستان نے عالمی آن لائن ادائیگیوں کے لیے معروف بڑی کمپنیوں پے پال اور علی بابا کو ملک میں اپنی سروسز متعارف کرانے کی پیشکش کی ہے۔

یہ بات وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے بتائی۔

پاکستان میں ای کامرس قوانین میں نرمی کی گئی ہے اور اس اقدام کو اس وقت کیا گیا ہے جب گلوبل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو منی لانڈرنگ کے حوالے سے اپنی انتہائی خطرناک اور عدم تعاون کرنے والے ممالک کی فہرست نکال دیا۔

امریکا سے تعلق رکھنے والی پے پال اور چینی ای کامرس کمپنی علی بابا (جو علی پے کے نام کی سروس آپریٹ کرتی ہے) اس وقت پاکستان کے اندر کام نہیں کررہے جس کی وجہ آن لائن ادائیگیوں کے حوالے سے سخت قوانین تھے۔

وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشے رحمان نے پیر کو جاری اپنے ایک بیان میں بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ای کامرس کے لیے نئے قوانین کے اعلان کے فیصلے کے بعد حکومت بین الاقوای ای کامرس کمپنیوں جیسے پے پال اور علی بابا کی پاکستان کے اندر اپنی خدمات کے سیٹ کے قیام کے لیے حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

پاکستان میں آئی ٹی کی صنعت تیزی سے فروغ پارہی ہے جو زیادہ تر اہم مغربی صارفین کو آﺅٹ سورسنگ خدمات فراہم کرتی ہے۔

آئی ٹی برآمدات اس وقت سالانہ 2.2 ارب ڈالرز ہے اور حکومت اس کو 2017 تک پانچ ارب ڈالرز تک بڑھانے کی خواہشمند ہے۔

پاکستان نے گزشتہ سال تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ سروس متعارف کرائی تھی جن سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد 18 ملین تک پہنچ چکی ہے۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ملک میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 21 ملین کے لگ بھگ ہے۔