شام میں کارروائی: روس کومشروط حمایت کی پیشکش
واشنگٹن: فرانس کے صدر فرانسکو اولاندے سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ امریکا شام میں داعش کے دہشت گردوں سے لڑنے کے لیے روس کی حمایت کرسکتا ہے۔
تاہم مذکورہ آپریشن میں امریکی حمایت حاصل کرنے کے لیے ماسکو کو اپنی توجہ شامی حکومت کو اقتدار میں رہنے کے لیے مدد دینے کے بجائے صرف داعش کو ختم کرنے پر مرکوز کرنا ہوگی۔
اوباما نے یہ بھی اعلان بھی کیا کہ پیرس حملوں کے تناظر میں امریکا اور فرانس ’متحد‘ ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ رواں ماہ پیرس میں ہونے والے حملوں کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ ایسے حملے امریکا میں بھی ہوسکتے ہیں۔ انھوں نے اس موقع پر امریکی شہریوں کی حفاظت کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’پیرس میں جو کچھ ہوا وہ انتہائی خوف ناک ہے اور میں اس بات کو سمجھ سکتا ہوں کہ کچھ لوگ اس بات سے پریشان ہیں کہ اس جیسا واقعہ یہاں بھی ہوسکتا ہے۔‘
صدر اوباما نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف فرانس کی جنگ میں ’چاہے کچھ بھی ہوجائے، برے اور اچھے وقتوں میں ہم اپنے دوستوں کے ساتھ ہیں۔‘
انھوں ںے اعلان کیا کہ داعش ’ہم سب کے لیے بڑا خطرہ ہے۔‘ اور ’اسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اسے ہر صورت میں ختم ہونا ہے اور ہم سب مل کر یہ کریں گے۔‘
خیال رہے کہ فرانس کے صدر فرانسکو اولاندے، اِن دنوں شدت پسندی کے خلاف فرانس کی جنگ میں حمایت حاصل کرنے کے لیے دنیا کے دورے پر ہیں اور گذشتہ روز وہ واشنگٹن پہنچے.
وہ اُمید کرتے ہیں کہ امریکا اس جنگ میں اہم کردار ادا کرے گا۔
لیکن ترکی کی فضائیہ کی جانب سے روسی جنگی طیارے کو مار گرائے جانے کے واقعے کے بعد فرانس اور امریکا کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
فرانس چاہتا ہے کہ امریکا، شام میں روس کے فوجی ایکشن کی حمایت کرے لیکن ترکی کے ساتھ روس کی جاری کشیدگی کے سبب واشنگٹن کے لیے روس کی حمایت کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
یاد رہے کہ فرانس اور امریکا کی طرح ترکی بھی نیٹو کا حصہ ہے اور معاہدے کے مطابق انھیں روس کے مقابلے میں ترکی کی حمایت کرنی ہے۔