پاکستان

ایس جی ایس، کوٹیکنا ریفرنسز سے زرداری بری

قومی احتساب بیورو دونوں ریفرنسز میں ٹھوس شواہد اور اصل دستاویزات فراہم نہیں کرسکا، عدالتی فیصلہ

اسلام آباد: سابق صدر مملکت اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو ایس جی ایس اور کوٹیکنا ریفرنسز میں باعزت بری کردیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آصف علی زرداری کے خلاف دونوں ریفرنسز کا فیصلہ 11 نومبر کو محفوظ کیا تھا۔

یہ پڑھیں : زرداری کیخلاف نیب کے پانچ ریفرنسز دوبارہ کھول دیئے گئے

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب آصف زرداری کے خلاف دونوں ریفرنسز میں ٹھوس شواہد فراہم کرنے میں ناکام رہا، نیب کے پاس ریفرنسز کے اصل دستاویزات تک موجود نہیں جبکہ دونوں ریفرنسز کے مرکزی ملزمان پہلے ہی بری ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور بے نظیر بھٹو کے خلاف دونوں ریفرنسز 1998 میں سابق چیئرمین نیب سیف الرحمان کے دور میں بنائے گئے تھے۔

دونوں ریفرنسز میں آصف علی زرداری اور بے نظیر بھٹو پر غیر ملکی کمپنیوں کو شپنگ کے ٹھیکے دینے میں کمیشن وصول کرنے کا الزام تھا۔

ایس جی ایس کیس کا فیصلہ جولائی 2011 میں سنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : ایس جی ایس، کوٹیکنا کیس میں زرداری کی درخواست بریت مسترد

احتساب عدالت نے ذمہ داران کو مفرور قرار دے کر مقدمے کے دیگر تمام ملزمان کو بری کردیا تھا جب کہ آصف علی زرداری کے بارے میں لکھا تھا کہ انہیں صدر مملکت ہونے کی وجہ سے استثنٰی حاصل ہے۔

راولپنڈی کی احتساب عدالت نے ستمبر 2011 میں کوٹیکنا کیس کے واحد گرفتار ملزم سابق چیرمین سینٹرل بیورو آف ریونیو (سی بی آر) اے آر صدیقی کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا تھا۔

اس عدالت نے بھی استثنیٰ کے باعث اس وقت صدر کے منصب پر فائز آصف علی زرداری کو نہیں چھیڑا تھا، جبکہ ہلاکت کے باعث بے نظیر بھٹو کا نام بھی خارج کردیا گیا تھا۔

’کیسز سیاسی انتقام لینے کے لیے‘

عدالتی فیصلے بعد آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ سیف الرحمٰن نے سیاسی انتقام لینے کے لیے کیسز بنائے اور عدالت میں جھوٹے کاغذات جھوٹے جمع کرائے۔

مزید پڑھیں : زرداری دو کرپشن مقدمات میں بری

ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے جھوٹے مقدمات بنانے والوں سے کبھی بدلہ نہیں لیا، وہ پولو گراؤنڈ، ارسس ٹریکٹرز اور اے آر وائی ریفرنس سمیت 6 ریفرنسز میں بری ہوچکے ہیں اور اب ایک اثاثہ جات کا ریفرنس باقی رہ گیا ہے۔