پاکستان

یورپی یونین، ملک بدری پر خدشات دور کرنے پر آمادہ

یورپ سے بے دخل کیے جانے والے پاکستانیوں کو اب سے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) کے مطابق پاکستان بھیجا جائے گا۔

اسلام آباد: یورپی یونین نے یورپی ممالک سے تارکین وطن کی بے دخلی کے حوالے سے موجود پاکستان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے آمادگی کا اظہار کردیا ہے، جس کے باعث تارکین وطن کے دوبارہ داخلے پر پاکستان اور یورپی یونین کے معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

یورپی یونین کے کمشنر برائے تارکین وطن دیمیترس ایورامپلوس نے پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ملاقات کے دوران انھیں یقین دلایا ہے کہ یورپ سے بے دخل کیے جانے والے پاکستانیوں کو اب سے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) کے مطابق پاکستان بھیجا جائے گا۔

انہوں نے اسلام فوبیا کے خاتمے، دہشت گردی اور انسانی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے کئی ضروری اقدمات پر بھی اتفاق کیا۔

اہم ذرائع کے مطابق چوہدری نثار نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی بے دخل کیے جانے والے شخص کو وزارت داخلہ کی جانب سے اس کے پاکستانی ہونے کی تصدیق اور اس پر لگنے والے الزامات کی تفصیلات فراہم کیے بغیر پاکستان نہ بھیجا جائے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں دہشت گردی کا الزام لگا کر یورپ سے بے دخل کیے جانے والے پاکستانیوں پر وزیر داخلہ نے سخت مؤقف اختیار کیا تھا۔

گذشتہ دنوں اٹلی نے ایک پاکستانی کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے میں ملوث قرار دیتے ہوئے ملک سے بے دخل کردیا تھا لیکن تفتیش کے بعد پاکستان کے مقامی حکام نے اسے بے گناہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

6 نومبر کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا تھا کہ پاکستان کسی بھی ملک کو یہ اجازت نہیں دے گا کہ وہ اس کے بے گناہ شہریوں کو دہشت گرد قرار دے اور ساتھ ہی یورپی یونین سے 2010 میں ہونے والا معاہدہ معطل کرنے کا بھی اعلان کیا تھا.

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کسی بھی ایسے طیارے کو جس میں بے دخل کیے جانے والے افراد موجود ہوں اس معاہدے کے تحت اپنے ملک میں لینڈ کرنے کی اجازت نہیں دیں گئے جب تک کہ ہم ان افراد کی شناخت کی تصدیق اور اس پر لگائے جانے والے الزامات کی تفصیلات اور ان کے ثبوت حاصل نہیں کرلیتے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جو ہمیں بنیادی انسانی حقوق کے لیکچر دیتے ہیں انھیں پاکستانیوں کے حقوق کا بھی احترام کرنا چاہیے۔‘

انہوں نے اسلامی نام یا داڑھی رکھنے اور خواتین کے پردہ کرنے کی وجہ سے انھیں ممکنہ دہشت گرد قرار دیئے جانے پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا، ’اس یک طرفہ ٹریفک کو اب بند ہوجانا چاہیے۔‘

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے گذشتہ دور حکومت میں ہونے والے معاہدے میں بہت خامیاں موجود ہیں جس کے تحت پاکستان کو دیگر ممالک کے شہریوں کو بھی قبول کرنا پڑے گا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ مذکورہ معاہدے کے معطل کیے جانے کے بعد چوہدری نثار کو بیرونی دباؤ کے ساتھ ساتھ دو محازوں پر لڑنا پڑرہا ہے۔

انھیں حکومت کی اہم شخصیات کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مذکورہ معاہدے کو معطل کرنے سے سخت رد عمل سامنے آسکتا ہے لیکن ان سب کے باوجود وفاقی وزیر فیصلے پر قائم ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ہر وہ کام کریں گے جو قومی مفاد میں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور یوپی یونین بے دخل افراد کے حوالے سے ایک نئے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) کی تیاری کے عمل پر کام کررہے ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ وزارت نے ایسے بے دخل کیے جانے والے پاکستانیوں کو، جو غیر قانونی طور پر سفر کررہے تھے، وطن واپسی پر تفتیش کرنے اور ان کو بیرون ملک بھیجنے والے انسانی اسمگلگروں کو گرفتار کرنے کی ہدایات کردی ہیں۔