پاکستان

مارک سیگل کا بیان، مشرف کی درخواست مسترد

بیان ریکارڈ کرتے وقت کسی نے اعتراض نہیں کیاتھا، بیان قانون کے مطابق ہے، عدالت۔

راولپنڈی: بے نظیر بھٹو قتل کیس میں امریکی صحافی مارک سیگل کے وڈیو لنک بیان کے خلاف سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی درخواست مسترد کردی گئی۔

تقریباً دو ماہ قبل مارک سیگل نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ مشرف نے بےنظیر کو وہ سیکیورٹی فراہم نہیں کی جو سابق وزیراعظم کا حق تھا۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر سے ان کی آخری ملاقات 26 ستمبر 2007 کو ایک ہوٹل میں ہوئی تاہم سانحہ کار ساز کے بعد بے نظیر کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کے دوران محسوس ہورہا تھا کہ وہ پریشان تھیں۔

مزید پڑھیں: مارک سیگل کا بیان 'جھوٹ کا پلندہ': مشرف

انہوں نے کہا کہ 26 اکتوبر 2007 کو بی بی کی ای میل ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر آئی جسے قتل کے بعد سی این این کے صحافی بلفبلیزر کو بھیجا گیا اور وہ ای میل سی این این پر نشر بھی ہوئی۔

سیگل کے مطابق ای میل میں بینظیر بھٹو نے لکھا 'مجھے مار دیا گیا تو ذمہ دار پرویزمشرف ہوں گے'۔

پیر کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ایوب مارتھ نے بے نظیر بھٹو قتل کیس میں مشرف کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ مارک سیگل کا وڈیو لنک کے ذریعے بیان قانون کے مطابق ہے۔

انہوں نے کہا کہ مارک سیگل کا بیان ریکارڈ کرتے وقت کسی نے اعتراض نہیں کیاتھا، وزارت خارجہ مارک سیگل سے بیان پر جرح کے لئے شیڈول مقرر کرے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کو دھمکایا تھا'

اس سے قبل مارک سیگل کے بیان کو غیر قانونی قرار دینے کی پرویز مشرف کی درخواست پر بحث کی گئی۔

پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے اپنے دلائل میں کہا کہ وڈیو لنک کے ذریعے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فرانس، امریکا اور یورپ کے مقابلے میں پاکستان کے حالات بہت بہتر ہو چکے ہیں، مارک سیگل عدالت میں آ کر بیان ریکارڈ کرائے۔

بیرسٹر فروغ نسیم کے دلائل کے جواب میں ایف آئی اے کے خصوصی وکیل استغاثہ چوہدری اظہر نے کہا کہ سپریم کورٹ میمو گیٹ اسکینڈل میں وڈیو لنک بیان کو قانونی قرار دے چکی ہے، مارک سیگل پہلے بتاچکے ہیں کہ وہ سیکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان نہیں آسکتے۔

انہوں نے کہا کہ مارک سیگل کا بیان ریکارڈ کرتے وقت پرویز مشرف کی قانونی ٹیم نےاعتراض نہیں کیا، اب وہ جان بوجھ کر کیس لٹکانے کے لیے تاخیری حربےاستعمال کررہے ہیں۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

خیال رہے کہ بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007ء میں اس وقت فائرنگ اور ایک بم دھماکے میں ہلاک کردیا گیا تھا جب وہ 2008ء کے عام انتخابات کی مہم کے سلسلہ میں راوالپنڈی کے لیاقت باغ سے ایک تقریب سے خطاب کرنے کے بعد واپس جارہی تھیں۔

اُس وقت سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف بطور صدر اقتدار پر براجمان تھے۔