پاکستان

ڈوزیئر میں ہندوستان کے خلاف ’ٹھوس ثبوت‘ موجود نہیں

اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو پیش کیا جانے والا ڈوزیئر انتہائی احتیاط سے تیار کیا گیا، مشیربرائے امور خارجہ سرتاج عزیز

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں مبینہ طور پر ہندوستانی دہشت گردی کے حوالے سے اقوام متحدہ کو پیش کیے جانے والے ڈوزیئر میں ٹھوس ثبوت موجود نہیں۔

سینیٹر نزہت صادق کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے دوران خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی مداخلت کے حوالے سے تیار کیے جانے والے ڈوزیئر میں ’روایات اور اندازے‘ شامل کیے گئے۔

انھوں نے بتایا کہ ’ڈوزیئر کو انتہائی احتیاط کے ساتھ تیار کیا گیا اور ذرائع کی حفاظت کے باعث اس میں ٹھوس ثبوت شامل نہیں کیے گئے۔‘

خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے کمیٹی کو بتایا کہ مسئلے کی حساس نوعیت کے باعث ڈوزیئر کو ممبران کے پینل کے لیے ’اِن کیمرہ‘ سیشن میں شیئر کیا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ سرتاج عزیز نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان قومی سلامتی کے مشیروں (این ایس اے) کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کی منسوخی کے بعد پہلی بار تین ڈوزیئرز کا ذکر کیا تھا۔

سرتاج عزیز کے بیان کے بعد میڈیا میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا کہ پاکستان بہت جلد ہندوستان کی مداخلت کے ثبوت عالمی برادری کو فراہم کرنے والا ہے۔

این ایس اے مذاکرات کی منسوخی کے بعد یہ ڈوزیئر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو یو این میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے پیش کیے تھے جبکہ وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکا کے موقع پر سرتاج عزیز نے امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری کو مذکورہ ڈوزئیر پیش کیے تھے۔

دورہ امریکا کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ’ڈوزئیر سے پاکستان کو عالمی طور پر تخریبی سرگرمیوں میں ہندوستان کے ملوث ہونے اور سرپرستی کے بارے میں ایک داستان کی تعمیر میں مدد ملے گی۔‘

اس سے قبل سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ڈوزیئر میں ہندوستان کی پاکستانی قبائلی علاقوں اور کراچی میں مداخلت کے ثبوت موجود ہیں۔