آرمی چیف کا دورہ امریکا: جوہری معاملے پر بات نہیں ہوگی
واشنگٹن: سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے آئندہ ہفتے دورہ امریکا کے دوران جوہری معاملات پر امریکا سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
ذرائع نے پاکستان اور امریکی دفاعی حکام کے درمیان باقاعدگی سے مشاورت کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جنرل راحیل شریف کے دورے کے دوران ہندوستان کے وزیر دفاع بھی امریکا میں موجود ہوں گے۔
ایک اور ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر امریکا کی طرف سے جوہری معاہدے کا معاملہ اٹھایا گیا تو پاکستان کی طرف سے جواباً ہندوستان کی سرد مہری کا معاملہ اٹھایا جائے گا، جس کے باعث یہ صورتحال پیدا ہوئی۔
واضح رہے کہ پاکستان یہ معاملہ بار بار اٹھاتا رہا ہے کہ ہندوستان دونوں ممالک کی سرحد کے قریب فوجی چھاؤنیاں اور ایئر بیس قائم کر کے جارحیت بڑھا رہا ہے، جس کے باعث پاکستان اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کر رہا ہے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جنرل راحیل شریف کے دورے کے دوران امریکی حکام پاکستان پر جوہری پالیسیوں پر نظر ثانی کے حوالے سے زور دیں گے۔
میڈیا رپورٹس میں نامعلوم امریکی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ہندوستانی جارحیت کے حوالے سے پاکستان کا خوف بے بنیاد ہے۔
تاہم سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت، ریاست راجستھان میں ہندوستانی فوج کے 21 دستے پاکستان کے خلاف فعال حکمت عملی تیار کرنے کے لیے مشقیں کر رہے ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ امریکا کے ساتھ پاکستان کا جوہری معاملہ دوطرفہ نہیں ہے، ہمارا جوہری پروگرام ہندوستان سے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر ترتیب دیا گیا ہے اور صرف ہندوستان ہی اس حوالے سے ہمارے تحفظات دور کرسکتا ہے۔
دوسرے ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کے دورے کے دوران افغانستان کے معاملات پر توجہ مبذول کی جائے گی۔