’کروڑوں لوگ خط غربت سے نیچے جاسکتے ہیں‘
واشنگٹن: عالمی بینک (ورلڈ بینک) کی حالیہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو نہ پایا گیا تو 2030 تک، دنیا بھر میں مزید 10 کروڑ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
پاکستان کے حوالے سے رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں، پاکستان میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے 40 فیصد افراد کی آمدنی میں مزید 8 فیصد سے زائد کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے اناج کی پیداوار میں کمی اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے، جس کے باعث بیشتر ممالک میں غربت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
ان وجوہات کی بنا پر جن ممالک میں غربت میں اضافہ ہورہا ہے اُن میں پاکستان، سری لنکا، گوئٹے مالا، تاجسکتان اور یمن سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں، تاہم مستقبل میں ان ممالک میں غربت کی شرح مختلف ہوگی۔
قدرتی آفات خوشحال افراد کے مقابلے میں غریب شخص کو کس طرح متاثر کرتی ہیں، رپورٹ میں اس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 2010 میں آنے والے سیلاب سے 20 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی زمین کو نقصان پہنچا، جس کے باعث گندم کی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی اور اس کی قیمت میں 50 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑے جس سے صورتحال مزید خراب ہوئی، جبکہ پولیو کے خاتمے میں ناکامی نے بھی پاکستان کو نقصان پہنچایا۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ان موسمیاتی تبدیلیوں سے، دنیا بھر میں 2030 تک اناج کی پیداوار میں 5 فیصد تک کمی آسکتی ہے، جو 2080 تک بڑھ کر 30 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بڑھتی ہوئی بیماریوں کی وجہ سے بھی غربت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، جبکہ غریب ممالک گلوبل وارمنگ سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔
جنوبی ایشیا اور افریقہ کا خطہ ان تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہورہا ہے، جہاں خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے غریب افراد زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔
ورلڈ بینک گروپ میں شعبہ موسمیاتی تبدیلی کے سینیئر ڈائریکٹر جان رومی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس موسمیاتی تبدیلیوں کے دوران بھی غربت کا خاتمہ کرنے کی صلاحیت ہے، لیکن اس کے لیے ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کو سمجھ کر انہیں ترقی کے ساتھ منسلک کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ غربت کے خاتمے کے لیے ہمیں تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ وقت کے ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہماری مشکلات میں اضافہ ہوگا۔