پاکستان

نیشنل ایکشن پلان: 'مقاصد کے حصول میں ناکامی‘

دہشتگردوں کی مالی معاونت اور مدارس کے لیے بیرون ملک سے آنے والی مالی امداد کو خراب کارکرگی کا ذمہ دار قراردیاجارہا ہے۔

اسلام آباد: حکومت کو بتایا گیا ہے کہ چند مسائل اور عوامل کے باعث ملک میں انسداد دہشت گردی کے خلاف نافذ کیے جانے والے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کے مقاصد مکمل طور پر حاصل نہیں ہوسکے۔

یہ بات نیشنل ایکشن پلان کی پیش رفت کے حوالے سے ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی حکومتی اجلاس میں سامنے آئی۔

خیال رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 145 سے زائد افراد کی اموات کے بعد حکومت نے تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے ملک میں انسداد دہشت گردی کے خلاف اقدامات اٹھاتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔

گذشتہ روز وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر اعظم کے خصوصی مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز، قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ، پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات اور دیگر سینیئر سول اور فوجی حکام نے شرکت کی۔

وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والی ایک تفصیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اجلاس میں قومی سلامتی کے مسائل زیر غور آئے اور نیشنل ایکشن پلان کے مختلف مراحل کا جائزہ لیا گیا۔‘

حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران پلان کے اُن حصوں پر بات چیت کی گئی جہاں پیش رفت سست روی کا شکار تھی۔

نیشنل ایکشن پلان کے کچھ عوامل جن کی صورت حال کو خراب قرار دیا گیا، ان میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف ایکشن، مدارس، کالعدم تنظیموں اور فرقہ وارانہ تنظیموں کی بیرونِ ممالک سے امداد، نفرت انگیز تقاریر اور مدارس میں اصلاحات شامل ہیں۔

اجلاس کے شرکاء کو یہ بھی بتایا گیا کہ صوبائی سطح پر فوج اور سویلین حکام کے تعاون میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مسائل کے مستقل بنیادوں پر حل میں حائل رکاوٹوں پر تشویش اظہار کیا گیا ہے۔

’اس کے باوجود کہ ان مسائل کی کئی بار نشاندہی کی جاچکی ہے، حکومت تاحال ان پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔‘

اجلاس کے دوران ملک میں اُٹھنے والی فرقہ واریت کی حالیہ لہر پر بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔

نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے ہونے والی کامیابیوں کے ایک سوال پر ایک اور ذرائع کا کہنا تھا کہ ’بد قسمتی سے ضرب عضب اور حساس معلومات پر ہونے والے آپریشنز (جن کو سراہا جارہا تھا) نیشنل ایکشن پلان کے دیگر 20 نکاتی نتائج فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔‘