پاکستان

آرمی چیف کا دورہ امریکا، جوہری مذاکرات کی رپورٹس

امریکانے نہ پاکستان سے سول نیوکلیئر ڈیل پر بات چیت کی اور نہ ہی کوئی بین الاقوامی رعایت تلاش کررہا ہے، امریکی عہدیدار

واشنگٹن: آرمی چیف جنرل راحیل شریف اگلے ہفتے امریکا کے دورے پر واشنگٹن جارہے ہیں اور پاکستان کا جوہری پروگرام ایک مرتبہ پھر امریکی دارالحکومت میں موضوع گفتگو بن گیا ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ اور تھنک ٹینکس کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین نے اس معاملے پر پہلے ہی اپنی پوزیشن لے لی ہے۔

رپورٹس کے مطابق امریکی، پاکستان کے مخصوص حکمت عملی والے ہتھیاروں کی تیاری اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل (لانگ رینج میزائل) میں ہونے والی ڈیولپمنٹ کو روکنے کے ساتھ ساتھ چاہتے ہیں کہ پاکستان جوہری تجربات پر پابندی کے معاہدے پر دستخط کردے۔

دوسری جانب پاکستان اپنے جوہری پیغام کو سیکیورٹی خطرات سے منسلک کرتا ہے، جو اسے ہندوستان کی جانب سے لاحق ہیں اور چاہتا ہے کہ امریکا کے ساتھ سول نیوکلیئر معاہدہ کرکے نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کا حصہ بن جائے۔

ایک سینیئر امریکی عہدیدار نے واشنگٹن میں ڈان اور دیگر پاکستانی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے نہ تو پاکستان کے ساتھ سول نیوکلیئر ڈیل پر بات چیت کی ہے اور نہ ہی وہ اس حوالے سے کوئی بین الاقوامی رعایت تلاش کررہا ہے۔

گذشتہ ماہ وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکا سے قبل بھی پاکستان اور امریکا کے مابین "وسیع پیمانے پر جوہری مذاکرات" کی خبریں گردش کر رہی تھیں، جبکہ وزیراعظم نواز شریف اور امریکی صدر براک اوباما کی ملاقات کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں بھی اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ دونوں کے درمیان اس معاملے پر بات چیت ہوئی۔

پاکستانی میڈیا سے بات کرنے والے امریکی عہدیدار نے بتایا کہ واشنگٹن کو پاکستان کے جوہری پیغام کے حوالے سے کچھ تحفظات ہیں اور یہ تحفظات کچھ نئے نہیں ہیں۔

تاہم انھوں نے واضح کیا کہ امریکا نے پاکستان کے ساتھ سول نیوکلیئر ڈیل پر بات چیت نہیں کی، جس طرح اُس نے ہندوستان کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔

امریکی عہدیدار کا کہنا تھا، "امریکا پاکستان کے ساتھ سول نیوکلیئر معاہدے پر کسی قسم کے مذاکرات نہیں کر رہا، نہ ہی ہم پاکستان کے لیے نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کے اندر سول نیوکلیئر برآمدات کی سہولت کے لیے کوئی رعایت حاصل کرنا چاہتے ہیں"۔

واضح رہے کہ امریکا نے اسی قسم کی رعایت ہندوستان کے لیے حاصل کرکے نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں اُس کی شمولیت میں مدد فراہم کی تھی۔

جب مذکورہ عہدیدار سے پاکستان کے جوہری پیغام سے متعلق امریکی تحفظات کی وضاحت کرنے کو کہا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ امریکا، پاکستان سمیت تمام جوہری ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں اور میزائل صلاحیتوں کے حوالے سے تحمل کا مظاہرہ کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہم پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کی حفاظت اور حفاظتی اقدامات کو مضبوط کرنے کی کوششوں کی حوصلہ افزائی کے حوالے سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ مذاکرات بہت اہم ہیں۔"