قومی اسمبلی میں ایاز صادق کی واپسی
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار ایاز صادق سمیت نومنتخب ارکان اسمبلی نے حلف اٹھالیا.
قائم مقام اسپیکر مرتضٰی جاوید عباسی کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں سردار ایاز صادق، مسلم لیگ (ن) کے ریاض الحق جج، شازیہ سومرو اور بابر نواز نے اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھایا.
واضح رہے کہ ریاض الحق جج نے بطور آزاد امیدوار این اے 144 اوکاڑہ کے ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کی تھی، جنھوں نے گذشتہ روز مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کیا۔
سردار ایاز صادق کے اسپیکر کے عہدے سے فارغ ہونے کے بعد 2 ماہ سے طویل مدت کے بعد قومی اسمبلی کا یہ پہلا اجلاس تھا.
لاہور کے حلقے این اے 122 میں شکست کھانے والے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایاز صادق کے خلاف 2013 کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی پٹیشن دائر کر رکھی تھی جس کے بعد رواں برس 22 اگست کو الیکشن ٹریبونل نے این اے 122 میں دھاندلی ثابت ہونے پر اسپیکر ایاز صادق کی رکنیت منسوخ کرتے ہوئے حلقے میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا.
مزید پڑھیں:این اے -122: ن لیگ سخت مقابلے کے بعد کامیاب
تاہم گذشتہ ماہ 11 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخاب میں بھی سردار ایاز صادق نے سخت مقابلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے علیم خان کو شکست دے کر این اے 122 کی نشست جیت لی تھی۔
ایاز صادق کی تحریک انصاف پر تنقید
حلف اٹھانے کے بعد اجلاس سے خطاب میں سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ انھوں نے اسپیکر کی ذمہ داری شرافت اور سچائی سے انجام دی اور الیکشن ٹریبونل نے انھیں دھاندلی پر نہیں بلکہ ریٹرننگ افسران کی بے ضابطگیوں پر نااہل قراردیا تھا لیکن انہوں نے عدالت سے کوئی ریلیف نہیں مانگا.
ایوان میں اظہار خیال کے دوران ایاز صادق نے پی ٹی آئی کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا.
تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران حکمران جماعت پر کی گئی الزام تراشیوں کے حوالے سے سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ کنٹینر پر جو زبان استعمال کی گئی، کیا وہ ہم بچوں کو سکھا سکتے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ جتنے بھی غلط الزامات لگائے گئے وہ مسترد کردیئے گئے، جبکہ غلط الزام لگانے کی مذہب میں بہت بڑی سزا ہے.
سردار ایاز صادق نے این اے 122 کے عوام کی جانب سے ان کی حمایت پر شکریہ بھی ادا کیا۔
اسپیکر اسمبلی کے الیکشن کے شیڈول کا اعلان
قائم مقام اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کے الیکشن کے شیڈول کا اعلان کردیا۔
قائم مقام اسپیکر نے اجلاس کے دوران کہا کہ اسپیکر کا انتخاب 9 نومبر کو ہوگا جبکہ 8 نومبر کی دوپہر 12 بجے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جا سکتے ہیں۔
اسپیکر اسمبلی کے لیے نامزدگیاں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے شفقت محمود کو اسپیکر کی نشست کے لیے نامزد کیا ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے واضح کیا ہے کہ اگر حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) سردار ایاز صادق کو ہی اسپیکر کے عہدے کے لیے نامزد کرتی ہے تو وہ ان کی حمایت کرے گی اور اپنا کوئی امیدوار کھڑا نہیں کرے گی.
جبکہ فاٹا ارکان نے غازی گلاب جمال کو اسپیکر کی نشست کے لیے نامزد کردیا.
دوسری جانب ایم کیو ایم نے اسپیکر کی نشست کے لیے اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ایم کیو ایم، تحریک انصاف کی مخالفت میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار ایاز صادق کی حمایت کرے گی۔
ایم کیو ایم ارکان کے استعفوں کا معاملہ
قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں رشید گوڈیل سمیت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ارکان بھی شریک ہوئے۔
ایم کیو ایم ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں پر رولنگ دیتے ہوئے قائم مقام اسپیکر نے کہا کہ ایم کیو ایم نے احتجاجاً استعفے دیئے تھے، لیکن اب ایم کیو ایم ارکان کی جانب سے استعفے واپس لینے پر یہ معاملہ ختم ہوگیا۔
یاد رہے کہ ایم کیو ایم کے 22 اراکین اسمبلی نے گذشتہ روز قومی اسمبلی میں جمع کروائے گئے استعفی 85 دن بعد واپس لینے کی درخواست جمع کرائی تھی۔
مزید پڑھیں:استعفوں کی واپسی کیلئے متحدہ کی درخواست
کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف جاری پولیس و رینجرز کے ٹارگٹڈ آپریشن میں مبینہ طور پر متحدہ قومی موومنٹ کو نشانہ بنائے جانے پر بطور احتجاج 12 اگست کو سینیٹ سے ایم کیو ایم کے 8 ارکان، قومی اسمبلی سے 24 ارکان اور سندھ اسمبلی سے 51 اراکین نے استعفی دیا تھا۔
شاہ محمود قریشی کا احتجاج
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے قائم مقام اسپیکر مرتضٰی جاوید عباسی کے رویئے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ کا رویہ آپ کے عہدے کے شایان شان نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوان کی آج کی کارروائی غیر قانونی ہے، کیونکہ اسپیکر کے انتخاب کے علاوہ آج ایوان میں اور کوئی کارروائی نہیں ہوسکتی،
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایوان کی کارروائی اور پارلیمانی روایات کو بلڈوز کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کا الیکشن شیڈول جاری ہونے سے پہلے نومنتخب ارکان کا حلف نہیں ہونا چاہئیے تھا۔
جس پر قائم مقام اسپیکر نے کہا کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں ہونے والے فیصلوں کی روشنی کے مطابق ہی ایوان کی کارروائی کی جا رہی ہے۔
بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی صبح 9 بجے تک ملتوی کردیا گیا جو 18 نومبر تک جاری رہے گا۔