پاکستان

بہاولپور میں قتل کے ایک مجرم کو پھانسی

مجرم ارشاد نے 1999 میں زمین کے تنازع پر دو افراد کو قتل کردیا تھا۔

بہاولپور: ملک میں سزائے موت پر عمل درآمد کروانے کا سلسلہ جاری ہے اور بہاولپور میں دوہرے قتل کے ایک مجرم کو پھانسی دے دی گئی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق بہاولپور کی سینٹرل جیل میں قتل کے ایک قیدی ارشاد کی سزائے موت پر عمل درآمد کروادیا گیا ہے۔

مجرم ارشاد نے 1999 میں زمین کے تنازعے پر 2 افراد کو قتل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: 9 ماہ میں 226 افراد کو پھانسی

پھانسی سے قبل مجرم کی اس کے اہلہ خانہ سے آخری ملاقات کروا دی گئی تھی۔

متعلقہ جیل حکام نے مجرم کی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کروانے کے بعد ضروری کارروائی کرتے ہوئے لاش کو ورثا کے حوالے کردیا۔

گذشتہ روز پنجاب کے دو اضلاع گجرات اور قصور میں چار افراد کو پھانسی دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی نے سابقہ دورِ حکومت (13-2008) میں سزائے موت پر غیراعلانیہ پابندی عائد کررکھی تھی تاہم سانحہ پشاور کے بعد اس پر ایک مرتبہ پھر عمل درآمد شروع ہوا۔

پہلی پھانسی 19 دسمبر 2014 کو فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں 2 مجرموں عقیل احمد عرف ڈاکٹر عثمان اور ارشد مہربان کو دی گئی۔ دونوں مجرموں پر سابق صدر پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے کے الزام تھا۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کی جانب سے سزائے موت کی بحالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں 4 مجرموں کو پھانسی

دسمبر 2014 میں حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں اعداد و شمار جمع کروائے گئے تھے جس کے مطابق پاکستان میں سزائے موت کے7 ہزار 135 قیدی موجود ہیں، جن میں سے پنجاب کے 6 ہزار 424، سندھ کے 355، خیبر پختونخوا کے 183، بلوچستان کے 79 اور گلگت بلتستان کے 15 سزائے موت کے قیدی شامل ہیں۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 8 ہزار سے زائد سزائے موت کے قیدی موجود ہیں۔